اسلام آباد – رکن قومی اسمبلی سید علی قاسم گیلانی نے ملک میں موبائل فونز پر عائد پی ٹی اے کے بھاری ٹیکس کے خلاف ایک وسیع مہم شروع کر دی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس ٹیکس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔انہوں نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بھی خط لکھ کر بتایا کہ یہ ٹیکس غیر معقول حد تک بڑھ گئے ہیں اور لاکھوں پاکستانی، خاص طور پر کم آمدنی والے صارفین، کے لیے اسمارٹ فون خریدنا مشکل یا ناقابلِ برداشت بنا دیا ہے۔
نجی نیوز ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ انہیں یہ مہم اس وقت شروع کرنے کا خیال آیا جب حال ہی میں انہوں نے دو موبائل فون خریدے، جن میں سے ایک تحفے میں تھا جبکہ دوسرے پر انہیں تقریباً پانچ لاکھ روپے ٹیکس ادا کرنا پڑا، جو ان کے بقول گاڑی کے ٹیکس سے بھی زیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ بھاری ٹیکس عوام کی قوتِ خرید پر منفی اثر ڈال رہے ہیں، اور بیرون ملک مقیم پاکستانی اگرچہ سالانہ 40 ارب ڈالر بھیجتے ہیں، پھر بھی وہ ملک میں موبائل فون مناسب ٹیکس کے بغیر نہیں لا سکتے۔ مختلف حکومتی اراکین، وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے حکام بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ موجودہ ٹیکس کا نظام غیر مناسب ہے، لیکن عوام اس کا ذمہ دار اکثر پی ٹی اے کو سمجھتے ہیں۔
گیلانی نے ڈبل ٹیکسیشن کو بھی سنگین مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ اگر کسی شہری کا فون چوری یا خراب ہو جائے تو نئے فون پر دوبارہ پورا پی ٹی اے ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے، کیونکہ یہ ٹیکس شناختی کارڈ کے بجائے IMEI نمبر سے منسلک ہے، جو ایک غیر منصفانہ پالیسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ٹیکس کے مکمل خاتمے کے حامی نہیں کیونکہ اس سے مقامی موبائل انڈسٹری متاثر ہو سکتی ہے، تاہم ان کا موقف ہے کہ ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ حد 50 ہزار روپے مقرر کی جائے تاکہ عام صارفین، طلبہ اور کریئیٹرز ہائی اینڈ فونز خرید سکیں۔
سید علی قاسم گیلانی نے مزید بتایا کہ حکومت کی درخواست پر انہوں نے فی الحال اپنی قرارداد مؤخر کر دی ہے، تاہم 3 دسمبر کو فنانس کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر سمیت تمام متعلقہ حکام کے ساتھ اس معاملے پر تفصیلی بات چیت ہوگی۔
گیلانی نے زور دیا کہ اسمارٹ فونز اب صرف عیاشی کی چیز نہیں بلکہ تعلیم، سرکاری اور مالی خدمات تک رسائی کے لیے ضروری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے لگائے گئے درآمدی محصولات، سیلز ٹیکس اور رجسٹریشن فیس جیسے مختلف چارجز اسمارٹ فونز کو عام آدمی کی پہنچ سے دور کر رہے ہیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر بھی اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ حکام، جن میں وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ، وزیر مملکت برائے خزانہ بلال کیانی اور سینیٹر سلیم منڈی والا شامل ہیں، ان کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں۔















































