حضرت ابولیلیٰ کندیؒ کہتے ہیں جن دنوں عثمانؓ اپنے گھر میں محصور تھے میں بھی ان دنوں وہاں ہی تھا۔ ایک دن حضرت عثمانؓ نے دریچہ سے باہر جھانک کر (باغیوں سے) فرمایا: اے لوگوں! مجھے قتل نہ کرو (مجھ سے کوئی غلطی ہو گئی ہو تو) مجھ سے توبہ کرالو۔ اللہ کی قسم! اگرتم مجھے قتل کرو گے تو پھر کبھی بھی تم اکٹھے نہ نماز پڑھ سکو گے، اور نہ دشمن سے جہاد کر سکو گے اور تم لوگوں میں اختلاف پیدا ہو جائے گا اور دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل کرکے فرمایا تمہارا حال بھی
ایسا ہو جائے گا۔ پھر یہ آیت پڑھی: ترجمہ:’’اے میری قوم! میری ضد تمہارے لیے اس کا باعث نہ ہو جائے کہ تم پر بھی اسی طرح کی مصیبتیں آ پڑیں جیسی قوم نوح یاقوم ہود یاقوم صالح پر پڑی تھیں اور قومِ لوط تو (ابھی) تم سے (بہت) دور (زمانہ میں) نہیں ہوئی۔‘‘ (سورۃ ھود، آیت 89) حضرت عثمانؓ نے حضرت عبداللہ بن سلامؓ کے پاس آدمی بھیج کر پوچھا کہ آپ کی کیا رائے ہے؟ انہوں نے جواب دیا آپ اپنا ہاتھ (ان باغیوں سے) روک کر رکھیں۔ اس سے آپ کی دلیل زیادہ مضبوط ہو گی (قیامت کے دن)۔