حضرت عثمانؓ کے غلام محجن کا بیان ہے کہ ایک عورت پھٹے پرانے کپڑوں میں آئی اور بولی ’’مجھ سے زنا کاارتکاب ہوگیا ہے، حضرت عثمانؓ نے یہ سن کر مجھ سے فرمایا: محجن! اس عورت کو نکال دو، میں نے تعمیل کی۔ لیکن یہ عورت واپس آ گئی اور پھر اسی بات کا اعادہ کیا۔ حضرت عثمانؓ نے حسب سابق فرمایا: محجن اسے نکال دو۔ میں نے تعمیل کی لیکن عورت پھر لوٹ آئی اور اسی بات کا تکرار کیا۔ اب حضرت عثمانؓ نے فرمایا: افسوس! محجن میں اس عورت کو
زبوں حال دیکھتا ہوں۔ اوریہ زبوں حالی ایسی بری بلا ہے جو انسان کو برائی پر آمادہ کرتی ہے۔ اس لیے تم اس عورت کو لے جاؤ، پیٹ بھر کے کھانا کھلاؤ اور اسے کپڑے پہناؤ۔ اس کے بعد ایک گدھے پر کھجور، آٹا اور کشمش لاد کر کوئی قافلہ جاتا ہو تو عورت کو گدھے کے ساتھ اس قافلے کے ہمراہ کر دو۔ محجن کا بیان ہے۔ میں نے اثنائے راہ میں عورت سے پوچھا کیا تم اب بھی اقرار کرو گی؟ بولی نہیں میں تو امیرالمومنین کے سامنے اقرار اپنی زبوں حالی کی وجہ سے کر رہی تھی۔