چونکہ فتوحات فاروقی کا قدم ہندوستان کی سرحد تک پہنچ چکا تھا۔ اس بناء پر جب حضرت عثمانؓ خلیفہ ہوئے اور عبداللہ بن عامر کو عراق کا گورنر بنایاتو عبداللہ بن عامر کو حکم بھیجا کہ وہ ہندوستان کی سرحد کی طرف کسی ایسے شخص کو روانہ کرے جو اس ملک کے حالات سے باخبر ہو۔
اور جب وہ واپس آئے تو اسے بارگاہ خلافت بھیج دیا جائے۔ اس حکم کے مطابق عبداللہ بن عامر نے حکیم بن جبلہ العبدی کو ہندوستان بھیجا اور جب وہ واپس آئے تو انہیں حضرت عثمانؓ کی طرف روانہ کر دیا۔ جب یہ یہاں پہنچے تو حضرت عثمانؓ نے ہندوستان کے حالات دریافت کیے۔ حکیم بن جبلۃ العبدی نے کہا: امیرالمومنین! میں نے ہندوستان کے شہروں کو خوب کھنگالا اور ان کی معرفت حاصل کی ہے۔ حضرت عثمانؓ نے فرمایا: اچھا تو بیان کرو۔ انہوں نے کہا۔ ترجمہ: ’’اس ملک میں پانی کم ہے، اس کے پھل نکمے ہیں، یہاں کیچور دلیر ہیں، اگر ہمارا لشکر تھوڑا ہوا تو ضائع ہو جائے گا اور بڑا ہوا تو بھوکوں مر جائے گا (یہ سارا بیان اسباب کے درجہ میں تھا)‘‘ حضرت عثمانؓ نے پوچھا: تم خبر دے رہے ہو یا سجع بندی کر رہے ہو حکیم نے کہا میں آپ کو صحیح خبر دے رہاہوں۔ حضرت عثمانؓ یہ سن کر خاموش ہو گئے اور ہندوستان پر لشکر کشی کا ارادہ فسخ کر دیا۔