جب حضرت عمر فاروقؓ کو ابولولو مجوسی نے شہید کر دیاتو حضرت عبیداللہ بن عمرؓ نے غضب ناک ہو کر قاتل کی لڑکی اور ہرمزان کو جو ایک نو مسلم ایرانی تھا قتل کر دیا۔ کیونکہ ان کے خیال میں یہ سب سازش میں شریک تھے۔چنانچہ حضرت عثمانؓ نے جب عنانِ خلافت ہاتھ میں تھامی تو سب سے پہلے یہی مقدمہ پیش ہوا۔ آپؓ نے صحابہؓ سے اس کے متعلق رائے طلب کی۔ حضرت علیؓ نے عبیداللہ بن عمر کوہرمزان کے قصاص میں قتل کر دینے کا مشورہ دیا۔
بعض مہاجرین نے کہا عمرؓ کل قتل (شہید) ہوئے اور ان کالڑکا آج ماراجائے گا؟ عمرو بن العاصؓ نے کہا امیر المومنین! اگر آپ عبیداللہ کو معاف کر دیں تو امید ہے کہ خدا آپ سے بازپرس نہ کرے گا۔ غرض اکثر صحابہؓ عبیداللہ کے قتل کر دینے کے خلاف تھے۔ حضرت عثمانؓ نے فرمایا چوکہ ہرمزان کا کوئی وارث نہیں ہے، اس لیے بحیثیت امیرالمومنین میں اس کاولی ہوں اور قتل کے بجائے دیت پر راضی ہوں۔ اس کے بعد خود اپنے ذاتی مال سے دیت کی رقم دے دی۔