حضرت عثمانؓ ایک سادہ طبع اور نیک نفس بزرگ تھے۔ مزاج میں اتنی پیش بینی نہ تھی۔ نیز اپنے اختیارات سے اپنے قرابت مندوں کو فائدہ پہنچانا صلۂ رحم جانتے تھے۔ ایک دفعہ جب لوگوں نے اس طرز عمل کی اعلانیہ شکایتیں کیں تو حضرت عثمانؓ نے صحابہ کو جمع کیا
اور خدا کا واسطہ دے کر پوچھا کہ کیا رسول اللہؐ قریش کو تمام عرب پر ترجیح نہیں دیتے تھے اور کیا قریش میں بنو ہاشم کاسب سے زیادہ خیال نہیں رکھتے تھے؟ لوگ خاموش رہے تو ارشاد فرمایا کہ اگر میرے ہاتھ میں جنت کی کنجی ہوتی تو تمام بنی امیہ کو اس میں بھر دیتا۔