ایک عورت دوڑتی ہوئی آئی اور گھر میں داخل ہونے کے بعد حضرت علیؓ کے پاس حاضر ہوئی اور کہنے لگی: کیا آپؓ کو پتہ چلا ہے کہ رسول کریمؐ کی طرف سے حضرت فاطمۃ الزہراؓ کا پیغام نکاح دیا گیا ہے۔ حضرت علیؓ نے متأسف ہو کر کہا کہ مجھے تو اس بات کا علم نہیں ہے۔
اس عورت نے کہا کہ آپؓ، رسول اللہؐ کے پاس کیوں نہیں چلے جاتے، حضورؐ حضرت فاطمہؓ کی شادی آپؓ سے کر دیں گے۔ حضرت علیؓ نے کہاکہ میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے، میں کس طرح شادی کروں گا؟ اس نے کہا کہ اگر آپؓ، آنحضورؐ کی خدمت میں جائیں گے توحضورؐ ان کی شادی آپؓ سے کر دیں گے جبکہ آپؓ حضرت فاطمہؓ کا ہاتھ مانگیں گے۔ وہ عورت، حضرت علیؓ کواصرار کرتی رہی، یہاں تک کہ حضرت علیؓ رسول اللہؐ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو گئے، جب آنحضورؐ کے سامنے بیٹھے تو رسول اللہؐ کے رعب و جلال کی بناء پر خاموش رہے اور کوئی بات نہ کرسکے۔ نبی مکرمؐ نے مسکراتے ہوئے فرمایا اے علیؓ! کیسے آئے ہو؟ کیا کوئی کام ہے؟ حضرت علیؓ نہ بولے اور حیا و شرم کے مارے چپ رہے۔ حضورِ اقدسؐ نے فرمایا کہ لگتا ہے تم فاطمہؓ کے لیے پیام نکاح دینے آئے ہو؟ حضرت علیؓ نے کہا کہ جی ہاں، نبی کریمؐ نے پوچھا: تمہارے پاس اس کو حلال کرنے کے لیے کچھ ہے؟ حضرت علیؓ نے عرض کی کہ بخدا! کچھ نہیں ہے، یا رسول اللہ! حضور پرنورؐ نے پوچھا کہ تم نے اس زرہ کا کیا کیاجو میں نے تجھے ہتھیار کے طور پر دی تھی؟ حضرت علیؓ نے کہا کہ وہ تو میرے پاس ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے وہ زرہ حُطمی ہے جس کی قیمت چار سو درہم ہے۔ نبی اکرمؐ نے خوش ہو کر فرمایا ’’میں نے تیری شادی اس سے کر دی، پس تم اس کو میری طرف بھیجو۔