رات کے اندھیرے میں حضرت علیؓ مکہ سے روانہ ہوئے اور صبح کی روشنی ہونے سے پہلے پہلے مدینہ منورہ پہنچنے کا عزم کیا تاکہ رسالت مآبؐ کے ساتھ مل جائیں۔ قباء میں ایک دو راتیں قیام کرنے کے دوران آپؓ نے دیکھا کہ کوئی آدمی رات کے وقت ایک مسلمان عورت کے پاس آتا ہے، گھر کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے، عورت باہر آتی ہے تو وہ اس کو کچھ دیتا ہے اور عورت وہ چیز لے لیتی ہے۔ حضرت علیؓ کو اس عورت کے متعلق شک ہوا، اس سے پوچھا: اے خدا کی بندی!
یہ آدمی کون ہے جو ہر شب تیرے گھر کے دروازے پر آ کر دستک دیتا ہے اور تو باہر نکلتی ہے اور وہ پھر تجھے کچھ دے کر چلا جاتا ہے، میں اس آدمی کو نہیں جانتا لیکن تم تو ایک مسلمان عورت ہو اور تمہارا خاوند بھی نہیں ہے؟ اس عورت نے کہا کہ وہ سہل بن حنیف بن واہبؓ ہیں۔ انہیں علم ہے کہ میں ایک ایسی عورت ہوں کہ میرا اور کوئی نہیں ہے، وہ رات کو اپنی قوم کے لکڑی کے بتوں کو توڑ کر لکڑیاں مجھے دے جاتا ہے تاکہ میں ان کو جلا کر کھانا پکا سکوں۔