ایک دن حضرت علیؓ کوفہ میں تھے۔ منبر پر تشریف لائے اور لوگوں کو خاموش کرانے لگے تاکہ سابقین اولین کے حالات سے لوگوں کو آگاہ کر سکیں، آپؓ مخاطب ہوئے، لوگو! مجھے بتاؤ سب سے زیادہ بہادر کون ہے؟ لوگوں نے کہا: امیر المومنین! آپؓ ہیں۔ فرمایا کہ میں نے کسی سے مبارزت طلب نہیں کی مگر اس سے پورا انتقام لیا، لیکن تم مجھے یہ بتاؤ کہ لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر شخص کون ہے؟ لوگوں نے کہا: ہمیں نہیں معلوم۔ امیر المومنین! آپؓ ہی بتا دیں کہ کون ہو سکتا ہے؟
حضرت علیؓ نے فرمایا کہ سب سے بہادر آدمی، ابوبکرصدیقؓ ہیں، اس لیے کہ بدر کے دن ہم نے رسول اللہؐ کے لیے ایک عریش بنایا تو ہم ن ے کہا کہ اب رسول اللہؐ کے ساتھ کون رہے گا تاکہ مشرکین آپؐ کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں تو خدا کی قسم! ابوبکر صدیقؓ کے سوا اور کوئی آنحضورؐ کے قریب نہیں ہوا، ابوبکرؓ رسول اللہؐ کے سر پر کھڑے تھے اور تلوار سونتی ہوئی تھی، دشمن کی طرف سے جو بھی قریب آتا آپؓ فوراً اپنی تلوار سے اس پر وار کرتے۔ پس ابوبکرؓ ہی سب سے بہادر آدمی ہیں۔