روٹی بنی ہے تو کہیں سے معمولی سی بھی کالی کیوں ہوئی؟ کپڑے کس نے پریس کئے؟ کریز ٹھیک کیوں نہیں بنی؟چھٹیوں میں گجرات جانے کا پروگرام بنتا تو فوراً انکار کہ وہاں سب مجھے شلوار قمیض اور فراکس پہننے کے مشورے دیتے ہیں ـ کسی کی کوئی بات بری لگتی تو سب کے سامنے انتہائی غصے کا اظہار کردیتی ،گھر میں ہمیشہ باقی سب کیلئیے الگ اور صرف میرے لئے الگ کھانا بنتا۔
تاکہ میں کسی طرح بغیر نخرے کئے کھانا کھا لوں یہ اور اسطرح کی کئی مزید باتوں کے باوجود امی اور بہنوں نے نہ کبھی ڈانٹا نہ غصے کا اظہار کیا، امی بچوں کو مارنے کے سخت خلاف تھیں شاید کوئی اور ماں ہوتی تو میری خواہ مخواہ کی ضد کیوجہ سے بچپن مار کھاتے ہوئے گزرتا لیکن امی نے کبھی ایک تھپڑ تک نہیں لگایا بلکہ کوئی کہتا تو امی میری صفائی دیتیں اور کہتیں “اسکے قد پر نہیں عمر پر دھیان دیں ذرا بڑی ہوئی تو خود سمجھ جائے گی” پھر شاید فرسٹ ائیر کا اینڈ تھا جب کسی کی شادی پر پنجاب آنے کا پروگرام بن تو گیا لیکن میری وہی ضد کہ اگر شلوار قمیض پہنانی ہے تو یونیفارم کی پہنوں گی ورنہ نہیں اور تب امی کی گئی صرف ڈیڑھ دو منٹ کی گفتگو نے مجھے سر تا پیر بدل دیا۔ انہوں نے بس اتنا کہا تھا کہ” تم صرف ہمارے ساتھ چلو اور وہاں جا کر جیسا دل چاہے رویہ رکھنا کوئی تمہیں کچھ نہیں کہے گا” “واقعی؟؟” میں حیران ہوئی تو بولیں “ہاں واقعی ۔۔۔۔ کیونکہ پہلے تم چھوٹی تھیں تو سب تمہیں سمجھانے کیلئیے تم سے کہتے تھے اب تم بڑی ہو گئی ہو تو کوئی بھی تمہیں کچھ نہیں کہے گا بلکہ جس نے بھی کہنا ہو گا مجھے کہیں گے کہ ماں نے لاڈ پیار میں بگاڑ دیا ہے، ماں نے توجہ ہی نہیں دی، ماں نے تربیت اچھی نہیں کی اس کا کیا قصور یہ تو سب ماں کی غلطی ہے وغیرہ، اسلئیے تم بلکل بے فکر ہو جاؤ۔” اور میرے لئے یہ خیال ہی ناقابل تصور تھا کہ اتنی اچھی امی پر صرف میری وجہ سے تنقید ہو یا انہیں باتیں سننی پڑیں۔
بس پھر اسی وقت سے نہ وہ انداز رہا نہ مزاج، یہی کوشش رہی کہ ہر وہ کام کروں جس سے امی خوش ہوں اور الحمدللہ جہاں مثالی والدین کا ذکر ہو امی ابو کا نام سر فہرست ہوتا ہے وہ مائیں جو زبردستی ڈانٹ ڈپٹ کر یا مار پیٹ کر بچوں سے باتیں منوانا چاہتی ہیں وہ انتہائی غلطی پر ہیں کیونکہ امی کہتی تھیں کہ بعض اوقات ہم دس مرتبہ ڈانٹ کر بھی بچوں سے وہ بات نہیں منوا سکتے جو ایک مرتبہ پیار سے کہنے پر بچے آسانی سے مان لیتے ہیں اور واقعی امی ٹھیک ہی تو کہتی تھیں ۔۔!