مولانا امین صفدرصاحب رحمتہ اللہ نے حضرت مولانا احمد علی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ سے اپنی بیعت کا قصہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’ایک دن میں ’’خدام الدین‘‘ میں حضرت لاہوری رحمتہ اللہ کی مجلس ذکر کی تقریر پڑھ رہا تھا، جس میں آپ کا فرمان تھا کہ جسمانی آنکھیں تو اللہ تعالیٰ نے گدھوں اور کتوں کو بھی دی ہیں، آنکھیں تو اصل دل کی ہیں،
اگر یہ روشن ہو جائیں تو انسان کو حرام حلال کا امتیاز ہو جاتا ہے اور اگر وہ قبر کے پاس سے گزرے تو اسے پتہ چلتا ہے کہ یہ قبر جنت کا باغ ہے یا دوزخ کا گڑھا، میں یہ پڑھ ہی رہا تھا کہ ایک ماسٹر صاحب جن کا نام رشید احمد تھا، وہ ہال کمرے میں داخل ہوئے، ان کے ہاتھ میں پانچ روپے کا نوٹ تھا اور کہتے آرہے تھے کہ کسی نے حرام نوٹ لینا ہے، یہ حرام ہے حرام، میں نے کہا مجھے دے دو، وہ مجھ سے پوچھنے لگے تم کیا کرو گے؟ میں نے حضرت لاہوری رحمتہ اللہ کی مجلس ذکر کی وہ تقریر سنائی اور کہا لاہور چلتے ہیں اور امتحان لیتے ہیں کہ خود حضرت لاہوری رحمتہ اللہ علیہ کو حلال حرام کی تمیز ہے یا نہیں؟ اس پر چار پانچ ٹیچر اور تیار ہو گئے، ہم سب نے ایک ایک روپیہ اپنے پاس سے لے لیا، ایک روپے کے سیب اپنے روپے سے اور ایک کے حرام روپے سے خریدے، اس طرح پانچ پھل ہم نے خرید لئے اور ہر پھل پر کوئی ایک نشانی لگا دی کہ یہ سیب حرام روپے کا ہے اور وہ حلال روپے کا ہے، یہ کینو حرام روپے کا ہے وہ حلال کا۔ غرضیکہ ہم پھل لے کر لاہور پہنچ گئے اور حضرت لاہوری رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں جا پیش کئے حضرت رحمتہ اللہ علیہ نے پھلوں کی طرف دیکھا، پھر ہماری طرف دیکھا اور فرمایا ’’بھئی یہ کیا لائے ہو؟‘‘ میں نے عرض کیا حضرت! زیارت کیلئے حاضر ہوئے ہیں، یہ کچھ ہدیہ ہے، فرمایا ہدیہ لائے ہو یا میرا امتحان لینے آئے ہو؟
یہ فرما کر آپ نے ان مختلف پھلوں کو الگ الگ کر دیا اور فرمایا یہ حلال ہیں ، یہ حرام ہیں، اب ہم نے بیعت کی درخواست کی تو حضرت نے سختی سے فرمایا ’’چلے جاؤ، تم بیعت کے لئے تھوڑا آئے ہو، تم تو امتحان کے لئے آئے تھے؟‘‘ اور ہمیں اٹھا دیا ہم واپس سٹیشن پر آگئے، گاڑی آئی، باقی چاروں ساتھی سوار ہوگئے مگر میرا دل سوار ہونے کو نہ چاہا میں ٹکٹ واپس کر کے شاہدرہ اپنے ہم زلف کے ہاں چلا گیا،
اور اگلے دن فجر کی نماز مسجد شیرانوالا میں حضرت کی اقتداء میں ادا کی، نماز کے بعد درس کی جگہ پر حضرت نے درس قرآن ارشاد فرمایا، درس کے بعد چند ساتھی بیعت کے لئے بڑھے، میں بھی ساتھ بیٹھ گیا، دیکھ کر مسکرا کر فرمایا، اچھا اب بیعت کیلئے آگئے ہو؟ میں نے عرض کیا حضرت! حاضر ہو گیا ہوں، حضرت رحمہ اللہ نے بیعت فرمایا اور اسم ذات، استغفار اور درود شریف کی تسبیحات کی تعلیم فرمائی۔