حضرت امام شافعیؒ نے اپنا قاصد امام احمد بن حنبلؒ کے پاس یہ پیغام دے کر بھیجا کہ تم عنقریب ایک عظیم مصیبت میں گرفتار ہونے والے ہو مگر اس سے سلامتی کے ساتھ نکل جاؤ گے یعنی قرآن مجید کے مخلوق یا غیر مخلوق ہونے کے مسئلہ میں، جس وقت قاصد نے امام احمد بن حنبلؒ کو خبر دی تو وہ امام شافعیؒ کے قاصد کے آنے پر اس قدر خوش ہوئے کہ اسے اپنا کرتہ دیا، قاصد کرتہ لے کر پہنچا اور ان کو خبر دی،
انہوں نے دریافت کیا، کیا یہ قمیض امام احمدؒ کے بدن پر تھی، اسکے نیچے کوئی اور کپڑا تو نہیں تھا؟ عرض کیا ’’نہیں‘‘ امام شافعیؒ نے اس کو بوسہ دیا، آنکھوں سے لگایا، پھر ایک برتن میں رکھ کر اس پر پانی ڈالا، اسے مل کر نچوڑ لیا اور اس غسالہ کو ایک شیشہ میں اپنے پاس رکھ لیا جب ان کے ساتھیوں میں سے کوئی بیمار ہوتا تو اس کو اس میں سے تھوڑا سا بھیج دیتے وہ اسے بدن پر ملتا تو اسی وقت شفایاب ہو جاتا۔