ہندوستان کے ایک تعلیمی نظام کے مشہور داعی نے جب اپنی کوششوں کا آغاز کیا، تو ایک بڑا طبقہ ان کا مخالف تھا، انہوں نے اپنے پروگرام کے لئے مالی تعاون کے سلسلے میں مختلف بااثر لوگوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا، ایک بڑی ریاست کے نواب صاحب سے بھی انہوں نے ملاقات کی، اپنا پروگرام بتایا، نواب صاحب سے تعاون کی درخواست کی، نواب صاحب ان کے نظام تعلیم کے سخت مخالفین میں سے تھے، سامنے تو انہیں کچھ نہیں کہا اور یہ وعدہ دے کر ان کو رخصت کیا کہ میں بذریعہ ڈاک جو کچھ ہو سکا،
ارسال کر دوں گا، چند دنوں کے بعد ڈاک میں انہیں نواب صاحب کی طرف سے ایک صندوقچی ملی، سمجھے کہ کوئی قیمتی ہدیہ ارسال کیا گیا ہے لیکن جب کھولا تو اس میں پرانے جوتوں کا ایک جوڑا تھا، یہ نواب صاحب کی طرف سے ان پر طنز تھا، لیکن انہوں نے اس طنز کا کوئی اثر نہیں لیا، بلکہ جوتوں کا وہ جوڑا فروخت کیا اور اس رقم کی رسید کاٹ کر نواب صاحب کو بھیج دی، نواب صاحب ان کے مقصد کے ساتھ اس قدر لگن کو دیکھ کر بہت متاثر ہوئے اور اس وقت کے پچیس ہزار کی خطیر رقم ان کے پروگرام کے لئے دیئے۔