مرزا بیدل ہندوستان کے بڑے مشہور نعت گوفارسی شاعر گزرے ہیں، یہ اس وقت کی بات ہے جب ہندوستان کی علمی اور قومی زبان فارسی تھی، ان کے نعتیہ کلام کا چرچا ایران میں بھی پہنچا، کلام پسند آئے تو صاحب کلام کو دیکھنے کاشوق دل میں ابھرتا ہے، ان کے کلام سے متاثر ہو کر ایک شخص ایران سے ہندوستان بیدل صاحب سے ملنے آیا، ملاقات ہوئی،
معلوم نہیں ذہن میں اس نے نعتیہ کلام پڑھ کر بیدل کاکیسا خیالی خاکہ بنایا ہو گا لیکن مرزا بیدل کو جب دیکھا کہ وہ داڑھی منڈاتے ہیں تو حیرت سے پوچھا’’آپ داڑھی منڈاتے ہیں؟‘‘ بیدل نے کہا ’’جی ہاں! داڑھی تو منڈواتا ہوں لیکن کسی کا دل نہیں دکھاتا‘‘۔ ’’ارے تو رسول اللہﷺ کا دل دکھاتا ہے‘‘ ایرانی مسافر نے برجستہ کہا، ان کے اس جملے کا بیدل پر اس قدر اثر ہوا کہ انہوں نے آئندہ داڑھی منڈوانا چھوڑ دیا۔