اللہ تعالیٰ نے حضورؐ کو تا قیامت انسانیت کے لیے رہنما بنا کرمبعوث فرمایا زندگی کا کوئی موقع ہو اس کے بارے میں آپ کی سیرت طیبہ ہمارے لیے مینارہ ہے۔ زندگی کا ایک اہم باب زوجین کا تعلق ہے۔ اس نازک تعلق کو آپؐ نے کس محبت اور خوشگوار انداز میں نبھایا وہ ہم سب کے لیے بہترین اسوہ ہے۔
آئیے اپنی زندگی کو پرسکون بنانے کے لیے اسوہ حسنہ کا مطالعہ کرتے ہیں۔ حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہؐ کے پاس (یعنی نکاح و رخصتی اور آپؐ کے ہاں آ جانے کے بعد بھی) گڑیوں سے کھیلا کرتی تھیں اور میرے ساتھ کھیلنے والی میری کچھ سہیلیاں تھیں، جو ساتھ کھیلنے کے لیے میرے پاس یہاں بھی آ جاتا کرتی تھیں تو جب آنحضرتؐ گھر میں تشریف لاتے تھے تو وہ (آپؐ کے احترام میں کھیل چھوڑ کر) گھر کے اندر جا چھپتیں تو آپؐ ان کو میرے پاس بھجوا دیتے (یعنی خود فرما دیتے کہ وہ اس طرح کھیلتی رہیں) چنانچہ وہ آ کر پھر میرے ساتھ کھیلنے لگتیں۔ (بخاری و مسلم)حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہؐ انہیں اس کھیل اور تفریحی مشغلہ سے نہ صرف یہ کہ منع نہیں فرماتے بلکہ اس بارے میں ان کی اس حد تک دلداری فرماتے تھے کہ جب آپؐ کے تشریف لانے پر ساتھ کھیلنے والی دوسری بچیاں کھیل چھوڑ کر بھاگتیں تو آپؐ خود ان کو کھیل جاری رکھنے کے لیے فرما دیتے، ظاہر ہے کہ بیوی کی دلداری کی یہ انتہائی مثال ہے۔