بدھ‬‮ ، 24 ستمبر‬‮ 2025 

اللہ کا حصہ

datetime 9  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

محمد اسحاق ملتانی کہتے ہیں کہ کتنے لوگ ہیں جنہوں نے ابتدائی حالت میں معمولی کام شروع کیااور بالالتزام صدقہ دیتے رہے اللہ تعالیٰ نے ایسی برکت و فراخی نصیب فرمائی کہ وہ آج قابل رشک زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ایسے ہی ایک خوش نصیب شخص کا واقعہ سنئے صاحب مضمون لکھتے ہیں۔السلام علیکم ررحمتہ اللہ و برکاتہ۔ میں اس وقت کراچی سے لاہور کے لیے فلائٹ پر سوار ہو رہا ہوں میں نے دس کروڑ کے ایڈوانس پر ایک دکان خرید لی ہے

اب اس کے سامان کی خریداری کے لیے جا رہا ہوں میرے لیے دعا کیجئے۔یہ کال اس کروڑ پتی شخص کی ہے جو چند سال قبل میرے پاس انتہائی غربت اور ناداری کی حالت میں آیا جب کہ اس کے پاس کل مالیت صرف 1500 روپے تھی۔میں نے ایک دیندار کاروباری شخص سے مشورہ کیا تو انہوں نے کہا اس رقم سے کوئی بھی کام شروع کرو اور اللہ تعالیٰ کو پارٹنر بنا لو کہ جو بھی نفع ہو اس کا دس فیصد صدقہ کرتے رہو۔ اب اس شخص نے اپنے کل اثاثہ سے خواتین کے سلے ہوئے کپڑوں کے چھ سوٹ خریدے اورانار کلی لاہور میں ایک دکان کے ساتھ گلی میں آویزاں کر دیے۔ دوپہر تک وہ سارے سوٹ فروخت ہو گئے اور اس نے حاصل شدہ نفع میں حساب کے مطابق اللہ کا حصہ صدقہ کر دیا۔اگلے دن دس بارہ سوٹ خرید کر فروخت کردیے۔ چونکہ عام دکانوں پر وہ سوٹ اگر ہزار روپے کا تھا تواس نے معمولی نفع رکھ کر وہ سوٹ صرف چارپانچ سو میں بیچناشروع کر دیا۔ پھر یہ ہوا کہ خواتین اس کے آنے سے پہلے انتظار میں ہوتیں، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کچھ دن بعد اس کی یہ حالت ہو گئی کہ اس نے قریب ہی ایک کھوکھا کرایہ پر لے لیااور کچھ مال وہاں رکھنا شروع کردیا۔وقت کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے اس کام میں ایسی برکت عطا فرمائی کہ وہی شخص جو صرف 1500 روپے تھامے میرے پاس اس لیے آیا کہ آپ مجھے بتائیں میرا کل اثاثہ یہی ہے

اب میں کیاکروں اور یہ رقم کتنے دن چلے گی؟ گویا وہ پریشانی اور مایوسی کی آخری سرحد پر پہنچ چکا تھا۔ یوں محسوس ہوتا تھا کہ اگر اس کی بروقت رہنمائی نہ کی گئی تو شاید یہ خود کشی جیسے گھناؤنے جرم کا ارتکاب کرے گا۔آپ خود سوچئے کہ جس شخص پر ملازمت کے دروازے بھی بند ہو چکے ہوں اور وہ اپنا کاروبار بھی شروع کرنا چاہے تو 1500 روپے سے وہ کیا کرسکتاہے؟

لیکن ہمت مرداں مدد خدا۔ صدق نیت اور حسن عمل انسان کو کہاں سے کہاں تک پہنچا دیتا ہے۔آج جب اس کافون آیا کہ میں نے لاہور طارق روڈ پر ایک دکان دس کروڑ کے ایڈوانس پر لی ہے تو میں یہ سن کر زیر لب مسکرایا اور سوچنے لگا کہ واقعی صدقہ کرنے سے ایک شخص یوں کچھ ہی عرصہ میں کروڑ پتی بن سکتاہے پھر خود ہی میرے دل سے آوازنکلی کہ جن لوگوں کا اللہ تعالیٰ کی ذات پر قوی ایمان ہوتاہے اللہ تعالیٰ ان کی ایسی دستگیری فرماتے ہیں کہ عام آدمی ورطۂ حیرت میں رہ جاتاہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کو پارٹنر بنالے وہ کب ناکام رہ سکتاہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



احسن اقبال کر سکتے ہیں


ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…