1۔ دعا سے پہلے اعمال صالحہ کرے، مثلاً نماز، صدقہ اور روزہ وغیرہ پر مداومت رکھے۔ 2۔ دعا کو حمد و صلوٰۃ سے شروع کرے، حضرت عمر فاروقؓ فرماتے ہیں جب تک رسول اکرمؐ پر درود نہ پڑھا جائے دعا اوپر نہیں جاتی۔ 3۔ دل کی توجہ سے دعا مانگے کسی اور طرف دھیان نہ ہو چنانچہ حدیث پاک میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول نہیں فرماتا جس کا دل اللہ تعالیٰ سے غافل ہو۔
4۔ گناہوں پر اصرار نہ کرے، رسول اللہؐ کا ارشاد گرامی ہے کہ وہ آدمی بڑا احمق ہے جو گناہوں کو تو نہ چھوڑے اور توبہ کی خواہش کرے۔ 5۔ اخلاص، کیونکہ اخلاص ہر عمل کی بنیاد ہے۔ ایک آدمی کو حضرت موسیٰؑ نے بڑی آہ و بکا اور گریہ و زاری کرتے دیکھا تو کہا یا اللہ اگر میرے بس میں ہوتا تو میں اس کی حاجت ضرور پوری کرتا۔ اللہ تعالیٰ نے پیغام بھیجا کہ اے موسیٰ میں اس پر تجھ سے زیادہ مہربان ہوں لیکن بات یہ ہے کہ یہ آدمی دعا تو مجھ سے مانگتا ہے اور اس کا دل کسی اور کی طرف ہے، حضرت موسیٰ ؑ نے یہ ساری بات اس آدمی کو بتائی تو اس نے اپنے دل میں اخلاص پیدا کرکے دعا مانگی تو اس کی دعا قبول ہو گئی۔ 6۔ رزق حلال ہو۔ رسول اللہؐ نے حضرت سعد سے فرمایا، اے سعد ہاتھ کی محنت سے روزی حاصل کر تب تیری دعا قبول ہوگی۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت موسیٰؑ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو انتہائی عاجزی سے دعا مانگ رہا تھا تو حضرت موسیٰؑ نے اللہ تعالیٰ سے درخواست کی کہ یا اللہ اس کی دعا قبول فرما۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے موسیٰ ؑ اس کے پیٹ میں حرام ہے اور اس کے گھر میں حرام ہے میں اس کی دعا کس طرح قبول کروں۔ 7۔ دعا کرنے والے کی آواز فرشتوں کے ہاں معروف ہو اور وہ خود اللہ تعالیٰ کا عارف ہو۔ حضرت جعفر صادقؓ سے کسی نے پوچھا ہماری دعا کیوں قبول نہیں ہوتی؟
فرمایا اس لیے کہ تم اس ذات کو پکارتے ہو جس کی تمہیں ابھی معرفت حاصل نہیں۔ 8۔ دعا قبلہ رخ ہو کر مانگنی چاہیے ایک کافر نے ایک اللہ والے سے پوچھا تم اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھاتے ہو اور پیشانی زمین کی طرف جھکاتے ہو۔ آخر تمہارا مطلوب ہے کہاں؟ زمین میں یا آسمان میں، انہوں نے جواب دیا کہ ہم آسمان کی طرف ہاتھ اس لیے اٹھاتے ہیں کہ ہمیں رزق وہیں سے ملتا ہے اور زمین پر سجدہ اس لیے کرتے ہیں تاکہ اس کے شر سے محفوظ رہیں اور ہم نے اسی میں جانا ہے۔ یہ سن کر وہ کافر مسلمان بن گیا۔ 9۔ دعا آہستہ مانگی جائے کہ کوئی دوسرا نہ سنے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعاً وَّ خُفْیَۃً ایک عارف فرماتے ہیں جو دعا خفیہ مانگی جائے وہ بہت جلد قبول ہو جاتی ہے۔