ایک مارکیٹ میں دو بیکری کی دکانیں بالکل ساتھ ساتھ تھیں اور دونوں دکانوں کے مالک اچھابزنس کر رہے تھے۔ ان کی بنائی ہوئی چیزیں سبھی پسند کرتے۔ لیکن بدلتے وقت کے ساتھ لوگوں کا ذائقہ تبدیل ہوتاچلاگیااور انہوں نے نئی چیزوں کی فرمائش کی۔ ان میں سے ایک بیکری کامالک نئے تجربات کرنے کے لیے بالکل تیار تھا جب کہ دوسراپرانی تراکیب پر مبنی کھانے کی اشیا ہی بناتا رہا۔
دن گزرتے گئے اور جس بیکری کے مالک نے نئےتجربات کے ذریعے نئی تراکیب آزمائیں اس کا بزنس دن بدن بڑھتا گیا اور اس کی کمائی بھی پہلے سے کئی گنا زیادہ ہوگئی جبکہ دوسرےبیکری کے مالک کواپناکاروبار ختم ہوتے نظر آنے لگااور پھرایک وقت آیا جب اسے اپنی دکان بند کرناپڑی۔ اس نے وقت کے ساتھ تبدیلی اختیار نہیں کی اوروقت نے اسے روندڈالا۔ایک جیتنے والے اور ہارنے والے شخص میں یہی فرق ہوتاہے کہ وہ شخص ہمیشہ جیتتا ہے جو اپنے آپ کو تبدیلی اور سیکھنے کے لیے تیار رکھتاہے جبکہ جو شخص اس سےگریزکرتاہے تو اس کے حصے میں صرف ہار آتی ہے اورکچھ نہیں۔ اگر تو آپ اپنی ذاتی ترقی سے مطمئن نہیں ہیں تو اس کے لیے آپ کو اپنے پلان بدلنے ہوں گے اور چیزوں کو الگ طریقے سے لینا ہوگا۔ جیسے کہ کہاوت ہے ’’اگر تو آپ کا آج آپ کے گزرے کل کی طرح ہے تو آپ کا آنے والا کل آپ کے آج ہی کی طرح ہو گا‘‘ آپ کا مستقبل وہی ہے جو کہ آپ آج کر رہے ہیں قطع نظر اس سے کہ آپ کیا چاہتے ہیں اور کیاپلان کر رہے ہیں۔ اگر تو آپ بہتری چاہتے ہیں تو اس کے لیے تبدیلی لازمی امر ہے۔تبدیلی لانے کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ آپ اپنی پہچان یا اپنا ماضی بھلا دیں۔ اس کا سادہ سا مفہوم یہ ہے کہ اسے بہتر بنایاجائے۔ ہم میں سے کوئی بھی انسان پیدائشی طور پر مکمل نہیں بنایاگیا اور نہ ہی آج تک کوئی مکمل ہو پایاہے۔ لیکن بہتر وہی لوگ ہیں جو کہ وقت کے ساتھ چلتے ہوئے نئے خیالات اپناتے ہیں، اپنے اندر مثبت تبدیلی لاتے ہیں اور زندگی کو اپنے مطابق ڈھال لیتے ہیں۔ اور ایسے لوگ دیگر کی نسبت مضبوط قوت ارادی کے مالک اور زیادہ پر اعتمادہوتے ہیں جو ہر طرح کے حالات کا ثابت قدمی سے مقابلہ کرتے ہیں اورکبھی نہیں گھبراتے اور نہ ہی تھکتے ہیںوقت کیساتھ نئے تجربات کے ذریعے سیکھنا اور ان سے حاصل مثبت تبدیلی ہی دراصل ان کی قوت ہوتی ہے۔ جب آپ زیادہ سیکھتے ہیں تو آپ زندگی میں آنے والے چیلنجز کا اتنا ہی مضبوطی سے مقابلہ بھی کرتے ہیں اور آخر کار کامیابی حاصل کر لیتے ہیں۔