قاتل کو جسے قتل کرنے میں مزہ آتا تھا، سزائے موت کا حکم سنایا گیا، سزائے موت دینے سے پہلے اُس سے پوچھا گیا۔ ” تمھاری کوئی آخری خواہش؟”
قاتل نے افسوس کا اظہار کیا، بولا۔ ” ایک آخری خواہش میں رکھتا ضرور ہُوں لیکن یہ بھی جانتا ہوں کہ آپ میں سے کوئی بھی اُسے پُورا نہیں کر سکتا۔”
اس سے اصرار کے ساتھ پوچھا گیا۔ ” تم اپنی آخری خواہش بیان تو کرو۔ ممکن ہے پُوری کر دی جائے گی!”
قاتل نے جواب دیا ۔ “میں چند دنوں کے لیے حکُومت کرنا چاہتا ہُوں!”
جلّاد نے ہنس کر کہا۔ “تمھاری آخری خواہش خلافِ توقع نہیں ہے کیونکہ تمام بھیڑیوں کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ کاش وہ چروا ہے بنا دیے جاتے!”
قاتل
12
جنوری 2017
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں