اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی نے آرمی ، نیوی اور ایئرفورس کے ترمیمی بلز 2025 کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔جمعرات حکومت نے قومی اسمبلی میں 4 بل پیش کئے، قومی اسمبلی نے پاکستان نیوی ترمیمی بل 2025، پاکستان آرمی ترمیمی بل 2025 اور پاکستان ایئرفورس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی۔ تینوں بل وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیش کیے۔قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا، یہ بل وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے منظوری کے لیے پیش کیا۔
مجوزہ آرمی ایکٹ کے تحت آرمی چیف کا بطور چیف آف ڈیفنس فورسز نیا نوٹی فکیشن جاری ہو گا۔مجوزہ آرمی ایکٹ میں کہا گیا کہ نئے نوٹی فکیشن کے بعد آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہوگی،آرمی چیف، چیف آف ڈیفنس پاک فوج کے تمام شعبوں کی ری اسٹرکچرنگ اور انضمام کریں گے،مجوزہ آرمی ایکٹ کے مطابق وزیراعظم آرمی چیف، چیف آف ڈیفنس کی سفارش پر کمانڈر نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ تعینات کریں گے۔مجوزہ آرمی ایکٹ میں کہا گیا کہ کمانڈر نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ کی مدت ملازمت 3 سال ہو گی، کمانڈر نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ کو تین سال کے لیے دوبارہ تعینات کیا جا سکے گا۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آرمی چیف اب چیف آف ڈیفنس فورسز بھی ہوں گے،عہدے کی مدت 5 سال ہو گی، وزیر اعظم چیف آف ڈیفنس فورسز کی تعیناتی کریں گے۔ان کی تقرری کی مدت اس دن سے شروع ہوگی جب تعیناتی ہو گی۔
اعظم نذیر نے کہا کہ قانون نے وضاحت کی ہے چیف آف ڈیفنس کا عہدہ اپوائنٹمنٹ سے5 سال کا ہوگا۔ وزیر قانون نے کہا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کردیا گیا ہے۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے قانون سازی کی منظوری دی ہے، 27 ویں آئینی ترمیم پر سب کو مبارکباد دیتا ہوں، آئینی عدالت قائم ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں بھی کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں، اس سے متعلق 3 قوانین میں ترمیم کی سمریاں وزارت دفاع سے آئی ہیں،ہمیں سپلیمنٹری ایجنڈہ پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔حکومت کو سپلیمنٹری ایجنڈہ پیش کرنے کی اجازت دے دی گئی جس پر حکومت نے قومی اسمبلی میں 4 بلز پیش کئے اور بلز کی شق وار منظوری کے بعد پاکستان نیوی ترمیمی بل 2025، پاکستان آرمی ترمیمی بل 2025 اور پاکستان ایئرفورس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی گئی۔وزیراعظم شہبازشریف بھی قومی اسمبلی اجلاس میں شریک ہوئے، انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اپنی تقریر میں ایک بات کا ذکر کرنا بھول گیا تھا کہ ایم کیو ایم کی ترمیم کو ہم نے سپورٹ کیا لیکن ترمیم کا حصہ نہ بن سکی۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ حلیف جماعتوں سے مشورہ کرکے معاملہ حل کریں گے۔















































