کابل (این این آئی) آسٹریلیا کے ایک سینئر فوجی اہلکار نے کہا ہے کہ افغانستان جنگ میں جنگی جرائم کے الزام میں آسٹریلوی فوجیوں سے تمغہ اعزاز واپس لے لیا جائے گا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی ڈیفنس فورس کے کمانڈر نے کہا کہ افغانستان میں جنگ میں حصہ لینے والے کچھ فوجیوں کو دیے گئے تمغے جنگی جرائم کی رپورٹس کی وجہ سے واپس لے لیے جائیں۔
آسٹریلوی ڈیفنس فورس کے کمانڈر جنرل اینگس کیمبل نے ملک کے وزیر دفاع سے کہا کہ وہ افغانستان جنگ کے دوران کمانڈنگ کے عہدے پر فائز رہنے والے کچھ فوجیوں کے اعزازی تمغے واپس لے لیں۔ جنرل کیمبل کا فیصلہ ایک رپورٹ کی اشاعت کے بعد کیا گیا۔ ایک رپورٹ جس میں بتایا گیا ہے آسٹریلوی فوجیوں نے افغانستان میں جنگی جرائم کیے ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اس بات کے پختہ شواہد موجود ہیں کہ آسٹریلوی اسپیشل فورسز کے فوجیوں نے 2005 سے 2016 کے درمیان 39 افغان قیدیوں اور عام شہریوں کو قتل کیا۔ جنرل کیمبل نے اپنے خط میں آسٹریلوی دفاعی فورس کے سابق اور موجودہ ارکان کو اس رپورٹ کے بارے میں آگاہ کیا ہے اور تاکید کی ہے کہ ان فوجیوں کے اعزازی تمغے جلد واپس لے لیے جائیں گے۔
انہوں نے اس خط میں لکھا یہ وزیر دفاع کی ذمہ داری ہے کہ وہ آزادانہ طور پر اس بات کا تعین کریں کہ آیا وہ اس خط میں میرے تجزیوں کو قبول کرتے ہیں یا نہیں۔ اگر وہ یہ بھی مانتا ہے کہ تمغے واپس لے لیے جائیں، تو وہ گورنر جنرل کو ایک تجویز دے گا، جو بالآخر فیصلہ کرے گا۔ واضح رہے کہ افغانستان میں امریکہ کی 20 سالہ موجودگی کے دوران آسٹریلیا افغانستان میں امریکہ کا اہم پارٹنر اور ساتھی تھا اور اس ملک کے فوجی افغانستان کے بعض حصوں خصوصاً صوبہ ارزگان میں تعینات تھے۔ اور کئی بار انہوں نے شہریوں کے خلاف کارروائی کی اور قتل اور بے عزتی تک کے جرائم کا ارتکاب کیا۔