نئی دلی(این این آئی)انڈونیشیا،گیمبیا اور ازبکستان میں بھارت کے بنے ہوئے کھانسی کے شربت سے نچوں کی اموات کے بعد بھارت میں مودی حکومت نے کھانسی کا شربت بنانے والی کمپنیوں کے لیے اپنی مصنوعات کی برآمد سے قبل نمونوں کی جانچ کروانا لازمی قرار دے دیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ڈائریکٹر جنرل آف فارن ٹریڈ کی جانب سے جاری ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیاہے کہ کھانسی کے شربت کو برآمد کرنے کی اجازت صرف برآمدی نمونے کی جانچ کے بعد ہی دی جائے گی ۔نوٹیفیکیشن میں مزید کہاگیا ہے کہ یکم جون سے ان کمپنیوں کو حکومت سے منظور شدہ لیبارٹری سے تجزیے کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہوگا۔ڈائریکٹر جنرل آف فارن ٹریڈنے بھارت بھر میں مرکزی اور ریاستی حکومت کی لیبارٹریوں کی ایک فہرست بھی جاری کی ہے جہاں شربت کے نمونوں کی جانچ کروائی جاسکتی ہے۔قانون میں یہ تبدیلی اس وقت کی گئی ہے جب گیمبیا ، ازبکستان اورانڈونیشیا میں بعض ہندوستانی ساختہ کھانسی کے شربت کے باعث بچوں کی اموات کے بعد عالمی ادارہ صحت نے بھارتی ساختہ گھانسی کے شربت کے بارے میں الرٹ جاری کیاتھا۔ان تنازعات نے ہندوستان کی دوا سازی کی صنعت کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔کئی ہندوستانی فارما کمپنیاں اپنی ادویات کے معیار کی وجہ سے جانچ کے دائرے میں آ چکی ہیں اور ماہرین نے ان کی مینوفیکچرنگ کے طریقوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔مارچ میں بھارت کے ڈرگ ریگولیٹر نے ماریون بائیوٹیک کا مینوفیکچرنگ لائسنس منسوخ کر دیا تھا، جس کی کھانسی کے شربت سے ازبکستان میں 18 بچوں کی موت واقع ہو گئی تھی ۔واضح رہے کہ بھارتی ساختہ کھانسی کے شربت سے گزشتہ سال اکتوبر میں انڈونیشیامیں 99 اور افریقی ملک گیمبیا میں 66بچوں اور،دسمبر میں ازبکستان میں 18بچوں کی موت واقع ہو گئی تھی ۔