اسلام آباد (این این آئی)وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان خان کی گرفتاری کی درخواست پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ عدالتیں حکم دیتی ہیں خواہشات کا اظہار نہیں کرتی ہیں،ہاتھ جوڑ کر سوال کر رہا ہوں انصاف کا دوہرا معیار کیوں ہے؟
ہماری دفعہ سوموٹو نہیں ہوتا تھا، شہدا کی یادگاروں پر حملہ کیا گیا،آرمی کی تنصیبات پر حملہ کورکمانڈر کے گھر پر حملہ ہوا،اس پر تو کوئی سوموٹو نہیں لیا ،اگر حالات نے ڈیمانڈ کیا تو ایمرجنسی بھی لگ سکتی ہے،مارشل لاء کا کوئی امکان نہیں ہے۔ جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ عمران خان کو مبارک ہو عدالت میں صحیح سلامت چلتے گئے،دو راتوں میں ہی انہیں شفا مل گئی انہیں مبارکباد دیتا ہوں،روح کی شفا ملنا میرا کام نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ میری جسارت نہیں سوال پوچھوں مگر یہ سوال ضرور سامنے لانا چاہتا ہوںنواز شریف سے لیکر مجھ ورکر تک عدلیہ کے اس حسن سلوک سے کیوں محروم رہے؟۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کی رہائی کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کہاکہ آرڈر کی جگہ خواہش کا اظہار کیا ،عدالتیں حکم دیتی ہیں خواہشات کا اظہار نہیں کرتی ہیں۔خواجہ آصف نے کہاکہ ہم تو عدالت کے حکم کے منتظر رہے تھے لیکن خواہش کا اظہار کیا گیا،یہ سوموٹو راتوں کی عدالتیں، عمران خان آئین کی پامال کرتا رہا۔ انہوںنے کہاکہ شہباز شریف آشیانہ میں جاتا ہے پکڑ لیا صاف پانی میں جاتا ہے ،ہمیں تو نوے نوے دن حراست میں رکھا گیا،مجھے 12 دن کمبل دیکر لٹا دیا گیا تھا،اب تو انہیں سہولیات کا بھی پوچھا جاتا ہے،یہ دو معیار کیوں ہیں؟ ۔ انہوںنے کہاکہ وہ کہتا مجھے ڈنڈے مارے گئے کچھ یاد نہیں رہا،ابھی یادداشت جب چاہا غائب ہوگئی جب چاہا آگئی جیسے انہیں آسانی لگے،ابھی جو انکا میڈیکل ہوا اس میں اور انکے ذاتی ہسپتال کے میڈیکل میں زمین آسمان کا فرق ہے۔خواجہ آصف نے کہاکہ کیا انہوں نے تشدد کیلئے نہیں اکسایا؟ ،عدالت کو سوموٹو ایکشن لینا چاہے تھا،شہدا کی یادگاروں پر حملہ کیا گیا،آرمی کی تنصیبات پر حملہ کور کمانڈر کے گھر پر حملہ ہوا،اس پر تو کوئی سوموٹو نہیں لیا،اس پر عدلیہ کی تشویش کی لہر نہیں دوڑی ۔انہوںنے کہاکہ بڑی عزت اور آبرو سے اسے ایک ریسٹ ہائوس میں منتقل کردیا گیا،آصف ذرداری اور مریم نواز تو کسی ریسٹ ہائوس میں نہ رہے۔
انہوںنے کہاکہ یہاں عدالت عظمی نے یقینی بنایا ہے ہر سہولت دی جائے اور دس بندے بھی جاکر مل سکتے ہیں،صرف ایک سوال پوچھتا ہوں یہ دہرا معیار کیوں ہے؟۔انہوںنے کہاکہ اسکے لیڈروں اور خواتین لیڈروں نے جو زبان استعمال کی سب نے سنی،کس طرح ہدایات دی جارہی تھیں کہ کس جگہ جانا اور کہاں جانا ہے؟۔ انہوںنے کہاکہ بڑی نرمی سے کہا گیا ہماری خواہش ہے آپ درخواست ہی کر دیتے۔
خواجہ آصف نے کہاکہ اعظم سواتی سے کہا جارہا ہے کس فلاں سے رابطہ کریں،ہماری دفاعی تنصیبات پر جو حملہ ہوا ہے ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔ انہوںنے کہاکہ جو لاہور، پشاور اسلام آباد میں ہوا یہ پی ٹی آئی کا ایک پیٹرن ہے ،وہ کہتا ہے میں نے کچھ نہیں کیا اور ہدایات بھی دیتا رہا ،ایوان صدر میں بیٹھا شخص تعمیل کی رپورٹ دیتا رہا ۔ انہوںنے کہاکہ جی ایچ کیو پر حملہ تحریک طالبان نے کیا تھا اور اب تحریک انصاف نے کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اتنی عزت و تکریم کی جارہی ہے ہمارے ہی نصیب خراب تھے،وہ کہتا مجھے یاد نہیں ہوسکتا ہے لوازمات پورے نہ ہوئے ہوں تو ایسا ہوا ہو۔
خواجہ آصف نے کہاکہ اگر حالات ایسے رہے تو ایمرجنسی ایک آئینی آپشن ہے ،ہم آئین اور قانون کے مطابق اقدام لے سکتے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہاکہ مارشل لاء کا کوئی امکان نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے کبھی ادارے کی تکریم کو ٹارگٹ نہیں کیا۔ وزیر دفاع نے کہاکہ عمران خان سیاسی حریف کی بجائے فوج کے ادارے کو نشانہ بنا رہا ہے۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ مذاکرات میں ڈکٹیشن نہیں ہوتی۔
خواجہ آصف نے کہاکہ عمران خان کی ٹیم کو جو ڈکٹیشن مل رہی تھی مذاکرات ایسے نہیں ہوسکتے تھے۔ وزیر دفاع نے کہاکہ بھارت کا سارا میڈیا چلا رہا ہے،جو مقاصد بھارت 70 سال میں حاصل نہیں کرسکا جو دو دن میں حاصل کرلئے۔ خواجہ آصف نے کہاکہ مجھے تو کور کمانڈر ہائوس کا پتا ہی نہیں یاسمین راشد کو پتا تھا۔ انہوںنے کہاکہ یہ لوگ پاکستان کے دوست نہیں ہیں،یہ سب کو پری پلان تھا،یہ اتفاقی ردعمل نہیں تھا،عمران خان نے ورکرز کو تمام ہدایات دے رکھی تھیں۔