اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ایک نیا آرٹیکل شامل کرنے کی تجویز پیش کی ہے، جس کے تحت سرکاری ملازمین کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ دہری شہریت رکھنا چاہتے ہیں یا سرکاری ملازمت۔ دونوں میں سے ایک ہی اختیار کیا جا سکے گا۔ذرائع کے مطابق، پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلسِ عاملہ (سی ای سی) کے اجلاس میں اس مجوزہ ترمیم پر تفصیلی غور جاری ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ جب پبلک آفس ہولڈر دہری شہریت نہیں رکھ سکتا تو سول سرونٹس کے لیے بھی یہی اصول لاگو ہونا چاہیے۔
اس حوالے سے حکومت نے آئین کے آرٹیکل 63 (1)(c) کا حوالہ دیا ہے۔اس آرٹیکل کے مطابق، کوئی بھی شخص جو دہری شہریت رکھتا ہو، پارلیمنٹ کی رکنیت نہیں رکھ سکتا۔ اسی بنیاد پر حکومت اب دہری شہریت والے سرکاری ملازمین کے دائرے کو بھی محدود کرنا چاہتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کے زیادہ تر ارکان اس تجویز کی حمایت کر رہے ہیں۔علاوہ ازیں، وفاقی حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کی دیگر شقوں پر بھی کام شروع کر دیا ہے۔ مجوزہ ترمیم کے تحت آرٹیکل 243 میں تبدیلی کی تجویز دی گئی ہے، جس کا مقصد آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کے عہدے کی آئینی حیثیت دینا ہے۔ذرائع کے مطابق، اس ترمیم میں آئینی عدالتوں سے متعلق نکات، ایگزیکٹو مجسٹریسی اختیارات کی ضلعی سطح پر تقسیم، اور پورے ملک میں یکساں نصابِ تعلیم کے نفاذ سے متعلق شقیں بھی شامل کیے جانے کا امکان ہے۔مزید بتایا گیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کا بل آئندہ ہفتے قومی اسمبلی میں پیش اور منظور کیے جانے کا امکان ہے۔















































