لندن (این این آئی)برطانیہ میں کیمرے کی ایک فوٹیج سامنے آئی ہے جس میں والدین کے ہاتھوں وحشیانہ تشدد سے ہلاک ہونے والے بچے کو دکھایا گیا ہے۔ ناقابل یقین طور پر والد اپنے 10 ماہ کے بچے کو مار رہا ہے ۔ موت کے بعد جانچ سے معلوم ہوا کہ بچے کو اس وحشیانہ تشدد کے باعث 57 فریکچر ہوئے اور 71 چوٹیں آئی تھیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق اندرونی نگرانی کے
کیمرے کی فوٹیج میں 10 ماہ کے بچے کے آخری گھنٹے دکھائے گئے۔ اس کے بعد اس کے والدین اسے سفاکانہ انداز میں قتل کردیا۔بچے کی کرسمس سے ایک دن پہلے کی تصاویر بھی سامنے آئی ہیں یہ بچے کا آخری ٹرپ تھا جو اس نے اپنی ماں کے ساتھ کیا تھا۔ ماں کی کئی دکانوں اور کھوکھوں پر جانے کی ویڈیو بنی ہے۔ والدین نے اپنے بچے کو 24 دسمبر 2020 کو قتل کیا تھا۔پولیس نے ٹیلی ویژن فوٹیج بھی جاری کی جسے مقدمے کی سماعت کے دوران دکھایا گیا تھا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کرسمس کے موقع پر چیسٹرفیلڈ ٹان سینٹر میں باپ اپنے بچے کو اس کے پرام میں دھکیل رہا تھا۔ یہ آخری مرتبہ تھا جب اسے زندہ دیکھا گیا تھا۔اس چھوٹے بچے کو اپنی موت سے کچھ دیر پہلے خوفناک زخم آئے تھے جن میں اس کے جسم پر 71 چوٹیں اور 57 فریکچر شامل تھے۔ پیرامیڈیکس کو 2020 کی کورونا بندش کی مدت کے دوران کرسمس کی صبح انگلینڈ کے چیسٹر فیلڈ کے قریب اولڈ وِٹنگٹن میں ہالینڈ روڈ پر واقع خاندان کے گھر بلایا گیا ۔ عدالتی حکم کے مطابق شیر خوار بچے کو اس کے والدین کی دیکھ بھال میں واپس آنے کے صرف 39 دن بعد قتل کردیا گیا۔عدالت کو 25 اکتوبر 2020 کو 10 ماہ کے بچے فنلے کی مسکراتے اور ہنستے ہوئے ایک ویڈیو کلپ سے لی گئی تصاویر بھی دکھائی گئیں۔30 سالہ سٹیفن بوڈن اور 22 سالہ شینن مارسڈن کو جمعہ 14 اپریل 2023 کو اپنے چھوٹے بچے فنلے بوڈن کے “وحشیانہ” قتل کا مجرم قرار دے دیا گیا ہے۔ والدین بھنگ کی لت میں مبتلا تھے۔
اسی وجہ سے پیدائش کے بعد بچہ زیادہ تر وقت والدین سے دور صحت کی دیکھ بھال مرکز میں رہا تھا۔بچے کو فروری 2020 میں اس کی پیدائش کے فورا بعد والدین سے الگ کردیا گیا تھا۔
ججوں نے بتایا کہ فنلے کو اکتوبر 2020 میں عدالتی حکم کے بعد آٹھ ہفتوں کے لیے جوڑے کی دیکھ بھال میں واپس کر دیا گیا تھا۔ اب کیس کی مزید سماعت 26 مئی کو ہوگی۔