لاہور(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اگر تحریک انصاف کا جلسہ ناکام ہوتا تو انتظامیہ کو رکاوٹوں کے لئے کنٹینرز کھڑے کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی، قافلوں کی لاہور آمد کو روکنے کے لئے پنجاب کے ہر ضلع میں کنٹینرز لگا کر سیل کر دیا گیا،ٹرانسپورٹرز کو
ٹرانسپورٹ دینے سے روک دیا گیا، عمران خان دیگر شہروں میں بھی جلسے کریں گے۔ تحریک انصاف کی مرکزی رہنما مسرت جمشید چیمہ کے ہمراہ زمان پارک کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جمعہ کے روز سے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے اور ہر ضلع میں کارکنوں کی گرفتاریاں کی گئی ہیں،میری اطلاعات کے مطابق مختلف اضلاع سے1500سے1800کے قریب کارکنان گرفتار ہو چکے ہیں، لوگوں کو افطاری کرتے ہوئے نماز تراویح پڑھتے ہوئے گرفتار کیا گیا،خواتین کو پریشان کیا گیا ہے، اگر کہیں والد نہیں ملا تو بیٹے کو اٹھا لیا گیا، ہماری ایک خاتون ڈاکٹر اپنے کلینک پر مریضوں کو دیکھ رہی تھیں ان کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ قدرتی بارش کے ساتھ انتظامیہ نے گراؤنڈ میں پانی چھوڑ ا، بتایا جائے اجازت کے باوجود رکاوٹیں گھبراہٹ نہیں تو اور کیا ہے، ان پر عمران خان کا خوف طاری نہیں ہوا تو اور کیا ہے،جلسہ کرنا ایک سیاسی عمل ہے ایک معمول کی سیاست ہے لیکن نام نہاد جمہوری حکومت راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے، اس طرح کے اقدام کو کس طرح جمہوری کہتے ہیں،پی ڈی ایم کی سرکار جو حرکتیں کر رہی ہے ان کے ساتھ جمہوریت کا لفظ ججتا نہیں ہے، انہوں نے انسانی حقوق کوپامال کیا، یہ بیشک جمہوریت کا لبادہ اوڑھ بھی لیں لیکن لوگ انہیں جمہوری سمجھتے نہیں ہیں،ا ن کے قول و فعل میں تضاد کی وجہ سے لوگ انہیں تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کیا مریم نواز جلسے نہیں کر رہیں کیا ان کے راستے میں کنٹینرز کھڑے کئے جاتے ہیں، مسلم لیگ(ن) کے کارکنان کو گرفتار کیا جاتا ہے، اگر نہیں کیا جاتا تو پھر تحریک انصا ف کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں برتا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورز نے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دھمکیاں دی گئی ہیں کہ اگر انہوں نے کسی مسافر کو لاہور پہنچایا تو ان کی گاڑیاں ضبط اور لائسنس منسوخ کر دئیے جائیں گے،
لوگ پرائیویٹ گاڑیوں پر آنا چاہتے ہیں تو انہیں لاہور کی طرف آنے کی اجازت نہیں ہے۔آج سوال یہ ہے کہ کیا ہم آزاد ہیں تو اس کا جواب نفی میں ہے اس لئے حقیقی آزادی کی تحریک کا آغاز ہونے جارہا ہے، ہم نے خود کو زنجیروں سے آزاد کرانا ہے جو ترقی میں رکاوٹ ہیں، آئین کا دفاع کرنا ہے، عدلیہ کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا ہے، ہم نے وکلاء کی آواز بننی ہے اور ان کا حوصلہ بڑھانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ جو کہتی ہے اس سے پھر جاتی ہے، انتظامیہ کے لوگ بے بس او رلاچار دکھائی دیتے ہیں،
یہ اپنے کہے کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ تھریٹ الرٹ ہو سکتا ہے اس پر کوئی سوال نہیں اٹھاؤں گا نہ کسی کی نیت پر شبہ کروں گا لیکن جب جلسے کی اجازت دی ہے تو پھر رکاوٹیں کیوں ڈالی جارہی ہے، اجازت ہے تو کنٹینرز کیوں لگائے گئے اور گھبراہٹ کیوں ہے، اگر ایسا کوئی معاملہ تو اجازت نامہ منسوخ کرتے اور عدالت جاتے اور وہاں بتاتے کہ تھریٹ الرٹ ہے اجازت نہ دی جائے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان دیگر شہروں میں بھی جائیں گے اور عوام سے مخاطب ہوں گے۔ ہم نے الیکشن کمیشن کے اقدام کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے اورسپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے ہماری چیف جسٹس سے گزارش ہو گی کہ حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے اس درخواست کو فی الفور کاز لسٹ پر لائیں اور اس کو سنیں۔