اسلام آباد (مانیٹرنگ، این این آئی)انٹر بینک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز کے کچھ ہی دیر بعد ڈالر کی قیمت میں اضافہ دیکھنے کو ملاہے ۔تفصیلات کے مطابق انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 46 پیسے مہنگا ہونے کے بعد 227.59 روپے میں ٹریڈ کر رہاہے۔دوسری جانب اوپن مارکیٹ کرنسی ڈیلرز کی جانب سے حکومت کو ڈیفالٹ کا خطرہ کم کرنے میں مدد کی پیشکش کی ہے۔
انہوں نے حکومت کو ہر پچاس ہزار ڈالر تک کی درآمدات میں مالی معاونت فراہم کرنے کی پیشکش کی، تجویز وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بھجوا دی گئی ہے، ڈیلرز کا کہنا ہے کہ ہم آسانی سے بیس سے تیس ہزار کروڑ ڈالر فراہم کر سکتے ہیں، پہلے ہی ایکسچینج کمپنیاں دس سے ساڑھے بارہ کروڑ ڈالر کے قرض کا بندوبست کر رہی ہیں۔ واضح رہے کہ مالیاتی شعبے نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام لانے کی کوششیں بند کریں جوعالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے ایک ارب 12 کروڑ ڈالر قرض کی قسط کے اجرا کیلئے تعطل کا شکار مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی اہم شرائط میں شامل ہے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے 2 روز قبل اعلان کیا تھا کہ آئی ایم ایف کا وفد 2 سے 3 روز میں پاکستان آئے گا۔
اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے وزیر خزانہ پر اب دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ ایکسچینج ریٹ پر مصنوعی طور پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوششوں کو روکیں کیونکہ اس پالیسی کے نتیجے میں 3 قسم کے ایکسچینج ریٹس (انٹربینک، اوپن مارکیٹ اور گرے مارکیٹ) وجود میں آگئے ہیں جو عملی طور پر معاشی عدم استحکام کو ہوا دے رہے ہیں تاہم ذرائع نے دعویٰ کیا کہ وزیر خزانہ سنگل ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کو ماننے کیلئے تیار نہیں۔ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو پاکستان کے دورے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کی پیشگی شرائط پہلے ہی وزیر خزانہ کے علم میں ہیں، دورہ یا آن لائن مذاکرات سے کوئی فرق نہیں پڑتا جب شرائط پہلے ہی دونوں فریقیں کے علم میں ہوں۔
معاشی ماہرین اور کرنسی ڈیلرز نے بھی حال ہی میں وزیر خزانہ کو مشورہ دیا کہ وہ کرنسی پر اثرانداز ہونا بند کر دیں کیونکہ یہ حکمت عملی استحکام سے زیادہ عدم استحکام کا سبب بنتی ہے۔انٹربینک کرنسی ڈیلر عاطف احمد نے کہا کہ اگر ایک ہی شرح مبادلہ کو برقرار رکھا جائے تو فوری طور پر ڈالر کی قیمتیں بڑھ جائیں گی تاہم گرے مارکیٹ غائب ہو جائے گی
کیونکہ اس کے وجود کی کوئی وجہ باقی نہیں رہے گی‘۔اس وقت انٹربینک ریٹ پر ڈالر کا حصول انتہائی مشکل ہے کیونکہ لیٹر آف کریڈٹ کھولنے کے معاملے پر اسٹیٹ بینک نے مضبوط گرفت رکھی ہوئی ہے، اوپن مارکیٹ میں ڈالر دستیاب ہیں لیکن یہ اس شرح پر نہیں ہیں جس کا روزانہ اعلان کیا جاتا ہے۔سیکرٹری جنرل ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان ظفر پراچہ نے کہا کہ ہم نے وزیر خزانہ سے ملاقات کی اور انہیں سنگل ریٹ مارکیٹ کا مشورہ دیا لیکن وزیر خزانہ نے اس رائے سے اتفاق نہیں کیا۔
انہوں نے ایکسچینج کمپنیوں کو 50 ہزار ڈالر تک کی چھوٹی ایل سیز کھولنے کی اجازت دینے کی تجویز بھی دی جس سے حکومت پر کافی حد تک بوجھ کم ہو جائے گا۔انہوں نے کہاکہ چھوٹی ایل سیز نہ کھلنے کی وجہ سے متعدد درآمدی سامان بندرگاہ پر پھنس گئے ہیں، اگر ایکسچینج کمپنیوں کو اجازت دی جائے تو حکومت پر 50 فیصد تک بوجھ کم ہو جائے گا بعض ماہرین کے مطابق سنگل ایکسچینج مارکیٹ کی تجویز حکومت کے ساتھ ساتھ معیشت پر بھی بھاری پڑے گی، مہنگائی فوری طور پر بڑھے گی کیونکہ ڈالر فوری طور پر 240 سے 245 روپے تک بڑھ سکتا ہے۔عاطف احمد کے مطابق ملک کو سنگل ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کی قیمت ادا کرنی پڑے گی کیونکہ اس سے قیمتیں اوپر سے نیچے تک بڑھیں گی لیکن اس کے نتیجے میں دیوالیہ پن سے نمٹنے کا امکان موجود ہے۔