کراچی(آئی این پی) سندھ ہائیکورٹ نے پرائمری سے کالج تک نصاب میں قرآن پاک مع ترجمہ شامل کرنے سے متعلق کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے درخواست مسترد کردی۔محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا ہے کہ آئین میں عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ تینوں ستونوں کے درمیان توازن رکھا گیا ہے۔
بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہ ہو تو عدالت نصاب کی تبدیلی کا حکم نہیں دے سکتی۔عدالت نے قرار دیا کہ ہماری نظر میں ایمان کا معاملہ ذاتی ہے، اس میں مداخلت نہیں کی جاسکتی۔ آئین منفی اور مثبت دونوں طرح کے حقوق دیتا ہے۔منفی حقوق ریاست کو پابند کرتے ہیں کہ شہریوں کے ذاتی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔فیصلے میں عدالت نے کہا کہ شہری اپنے حقوق کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرسکتا ہے۔ آئین کا آرٹیکل 20 شہریوں کو مذہبی آزادی دیتا ہے اور ریاست کو پابند بناتا ہے کسی کے مذہبی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ صوبے کے تعلیمی نصاب میں قرآن پاک کی ترجمے کے ساتھ تعلیم لازمی قرار دی جائے۔ پنجاب اسمبلی نے بھی صوبے میں قرآن پاک نصاب میں شامل کرنے کی منظوری دی ہے۔ سندھ میں بھی پنجاب کی طرز پر قرآن پاک کو نصاب میں شامل کیا جائے۔