مرغی کی قیمت ایک ہزار روپے کلو تک جانے کا خدشہ

15  دسمبر‬‮  2022

اسلام آباد(آئی این پی ) پورٹ قاسم پر سویا بین کی کلیئرنس میں تاخیر کے باعث پولٹری فارمزکے پاس فیڈ اسٹاک ختم ہونے لگا،مرغی کی قیمت ایک ہزار روپے کلو تک جانے کا خدشہ، 25لاکھ لوگ بے روزگار ہو جائیں گے،پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے احتجاجی مظاہرے جاری، فیڈ کی بڑھتی ہوئی قیمت کی وجہ سے ہزاروں پولٹری شیڈز بند، پولٹری سیکٹر کا سالانہ ٹرن اوور 800ارب روپے سے زائد ہے ۔

ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق آنے والے دنوں میں چکن اور انڈوں کی قیمتیں آسمان کو چھونے جا رہی ہیں کیونکہ پورٹ قاسم پر سویا بین کی ترسیل کی کلیئرنس میں تاخیر کے باعث پولٹری فارمرز کے پاس فیڈ اسٹاک ختم ہو رہا ہے۔پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے نمائندے ملک کے تمام میٹروپولیٹن شہروں میں پریس کلبوں کے باہر احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں اور متعلقہ حکام سے سویا بین کی ترسیل کی جلد کلیئرنس کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سابق چیئرمین نے ایک حالیہ پریس میں نشاندہی کی کہ 6لاکھ ٹن جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سویا بین کی کھیپ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سے کلیئرنس کا انتظار کر رہی ہے۔ سویا بین امریکہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں بھی استعمال ہوتا ہے۔درآمد شدہ سویا بین اور کینولا تیل کے بیجوں کو پروٹین کے مقصد کے لیے پولٹری فیڈ کا بنیادی جزو سمجھا جاتا ہے اور یہ چکن فیڈ اسٹاک کا تقریبا 35 فیصد بنتا ہے۔پولٹری فارمرز کے مطابق اگر سویابین کے درآمد کنندگان اور وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے درمیان جاری مسئلہ کو ترجیحی بنیادوں پر حل نہ کیا گیا تو چکن کی قیمت 1000 روپے فی کلو سے اوپر جا سکتی ہے۔

پی پی اے کے وائس چیئرمین چوہدری نصرت طاہر نے خبردار کیا کہ سویا بین کی عدم دستیابی سے فیڈ ملز اپنا کام معطل کر دیں گی جس سے 25 لاکھ لوگ بے روزگار ہو جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ فیڈ کی بڑھتی ہوئی قیمت کی وجہ سے ہزاروں پولٹری شیڈز پہلے ہی اپنا کاروبار بند کر چکے ہیں۔ پی پی اے کے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت روزانہ 3.9 ملین مرغیاں اور 3.4 ملین انڈے پیدا ہوتے ہیں اور اگر سویا بین کی ترسیل کی کلیئرنس پورے مہینے تک طول دی جاتی ہے تو ان کی سپلائی چین رک سکتی ہے۔

ممبر ایگزیکٹو کمیٹی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پولٹری سیکٹر کا سالانہ ٹرن اوور 800 ارب روپے سے زائد ہے اور اس نے ملک بھر میں 25 لاکھ افراد کو مختلف شکلوں میں روزگار فراہم کیا ہے۔ سویا بین کی عدم دستیابی کی وجہ سے فیڈ ملز کی پیداوار تقریبا ختم ہو چکی ہے۔چند روز قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران سالوینٹ ایکسٹریکٹر اور وزیر فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔

کمیٹی ممبران نے سالوینٹ ایکسٹریکٹرز کو بتایا کہ جی ایم او سویا بین استعمال کرنے والوں میں کینسر کا باعث بن رہا ہے۔ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ جی ایم او سویا بین پر پابندی کا فیصلہ ممکنہ صحت کے خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ کسٹم حکام کے شکوک کے بعددرآمد کنندگان سے کہا گیا کہ وہ بندرگاہ پر پھنسے بیج کی قسم کے خلاف اپنی کھیپوں کی جانچ کرائیں۔

تاہم درآمد کنندگان نے اپنی ترسیل کی جانچ کرانے سے انکار کر دیا۔ نان جی ایم او سویابین عالمی منڈی میں تھوڑی اضافی قیمت کے ساتھ دستیاب ہے لیکن سالوینٹ انڈسٹری اسے درآمد نہیں کر رہی ہے۔نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے وزیرطارق بشیر چیمہ نے درآمدی جی ایم او سویا بین کی ان لوڈنگ کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی وزارت صرف نان جی ایم او سویا بین کی درآمد کی اجازت دے گی۔

دوسری جانب پولٹری انڈسٹری کے نمائندوں اور سالوینٹس ایکسٹریکٹرز کا خیال ہے کہ سویا بین کی درآمد بہت ضروری ہے اور حکومتی بے حسی آنے والے دنوں میں ملک میں غذائی بحران کا سبب بن سکتی ہے۔ بحران سے بچنے کے لیے، فیڈرل ٹیکس محتسب نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو قواعد 20 کی شق کے تحت خصوصی کیس کے طور پر سویا بین کی کنسائنمنٹس کو یکمشت کی بنیاد پر اتارنے کی اجازت دینے کی ہدایت کی ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…