اسلام آباد ( آن لائن)پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے نام پر قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے افسران اور ملازمین اجلاس نہ ہونے کے باوجود سیشن الاؤنس اور ٹی اے ڈی اے لیتے رہے۔ذرائع نے بتایا کہ اہم قانون سازی
کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جولائی میں طلب کیا گیا تھا تاہم سیشن کے اختتام پر اسپیکر قومی اسمبلی میں اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کے بجائے آئندہ ماہ تک ملتوی کیا اور اس کے بعد تاریخ میں لگاتار توسیع کرتے رہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس ہوتا نہیں مگر افسران اور ملازمین نے کروڑوں کے سییشن الاؤنس کا بل اے جی پی آر بھجوا دیا، اے جی پی آر کو ٹی اے ڈی اے کے بلز بھی بھجوا دئیے گئے، اے جی پی آر نے پہلے چھ ماہ میں اس مد میں کروڑوں روپے ادا بھی کردئیے۔ ذرائع کے مطابق اے جی پی آر نے مزید بلز اور الاؤنسز کی ادائیگی روک کر انکوائری شروع کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹ ملازمین کو الاؤنس دینے سے انکار کر دیا ہے، ان کا موقف ہے کہ جب مشترکہ اجلاس ہوا ہی نہیں تو میں اپنے ملازمین کو الاؤنس کیوں دوں۔ ذرائع کے مطابق اس معاملے میں اے جی پی آر کا موقف ہے کہ جب سینیٹ ملازمین یہ الاؤنس کلیم نہیں کررہے تو قومی اسمبلی ملازمین کیوں کررہے ہیں۔ اسمبلی ذرائع کے مطابق ٹی اے ڈی اے کی مد میں روزانہ چار سو روپے جبکہ سیشن الاؤنس بنیادی تںخواہ کے برابر ملتا ہے۔ الاونس کی مد میں یہ رقم کروڑوں روپے بنتی ہے۔رابطہ کرنے پر ترجمان قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ۔