اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کی سابق اہلیہ جمائمہ گولڈسمتھ نے جمعے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے مالک ایلون مسک سے کھلے عام اپیل کی ہے کہ عمران خان سے متعلق ان کی پوسٹس کی رسائی محدود کیے جانے کا نوٹس لیا جائے۔جمائمہ گولڈسمتھ کا کہنا ہے کہ عمران خان کے ساتھ ہونے والے مبینہ ناروا سلوک اور قانونی مسائل سے متعلق معلومات عوام تک نہیں پہنچ پا رہیں، کیونکہ ان کے اکاؤنٹ پر رکاوٹیں عائد کر دی گئی ہیں۔
انہوں نے ایلون مسک سے مطالبہ کیا کہ ان پابندیوں کو ہٹایا جائے تاکہ ان کی آواز سنی جا سکے۔اپنے بیان میں جمائمہ نے بتایا کہ ان کے دونوں بیٹوں کو اپنے والد عمران خان سے ملاقات یا رابطے کی اجازت نہیں دی جا رہی، جبکہ اقوامِ متحدہ کے مطابق عمران خان گزشتہ 22 ماہ سے غیر قانونی قیدِ تنہائی میں رکھے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایکس ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس کے ذریعے وہ دنیا کو یہ پیغام دے سکتی ہیں کہ عمران خان ایک سیاسی قیدی ہیں، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہر پوسٹ کی پہنچ پاکستان سمیت عالمی سطح پر تقریباً ختم کر دی جاتی ہے۔ جمائمہ نے لکھا، ”آپ نے آزادیٔ اظہار کا وعدہ کیا تھا، یہ نہیں کہ لوگ بولیں مگر کوئی سننے والا نہ ہو۔“اس سے قبل بھی جمائمہ گولڈسمتھ پاکستانی حکام پر الزام عائد کر چکی ہیں کہ ان کے بیٹوں کو والد سے بات کرنے سے روکا جا رہا ہے، اور اگر وہ پاکستان آ کر ملاقات کی کوشش کریں تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔یہ بیانات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب عمران خان کی صحت اور قید کے حالات پر مسلسل سوالات اٹھ رہے ہیں۔
خاندان کے افراد اور پی ٹی آئی کے حامی عمران خان کے بارے میں شفاف معلومات اور ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔حال ہی میں عمران خان کی بہن عالیہ خان نے بھی اڈیالا جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تشویش ظاہر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ آٹھ ماہ سے ہر منگل جیل کے باہر آ رہے ہیں، مگر ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان کو غیر قانونی قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے اور ان کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں اقوامِ متحدہ کے ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی نے عمران خان کی گرفتاری کو من مانی قرار دیتے ہوئے پاکستان پر سخت تنقید کی تھی۔ کمیٹی کے مطابق عمران خان کی حراست بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے اور بظاہر اس کا مقصد انہیں سیاسی عمل اور انتخابات سے دور رکھنا ہے۔















































