اسلام آباد (آن لائن) نئے آ رمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے آئندہ 24 گھنٹوں میں پیشرفت متوقع ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف سے وز یر دفاع خواجہ آصف ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار،وزیر دفاع خواجہ آصف،وزیر داخلہ رانا ثناء� اللہ،ایاز صادق اور معاون خصوصی ملک احمد خان نے ملاقات کی، اس ملاقات کے دوران اہم سکیورٹی ادارے کے سربراہ بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں آرمی چیف کی تقرری سمیت اہم تعیناتیوں سے متعلق ورت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران آرمی چیف کی تعیناتی پر پیشرفت متوقع ہے۔دریں اثناء وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک فوج میں اہم تعیناتیوں کے لیے پراسس کا آغاز ہو گیا ، تعیناتی جلد متوقع ہے۔میڈیا سے گفتگو خواجہ آصف نے کہا کہ وزارت دفاع کے پاس کل سینئر افسران کے نام آجائیں گے۔ ایک سوال پر کہ وزیراعظم شہباز شریف وزیراعظم کی تقرری میں کتنا وقت لیں گے؟ دراصل انہیں ترکی بھی جانا ہے۔انہوں نے جواب دیا کہ اگلے 24 گھنٹوں میں تعیناتی ہو جائے گی، آرمی چیف کی تقرری ٹوٹل 48 گھنٹے کی بات ہے۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ سول ملٹری تعلقات میں تنائونہیں ہے، الحمدللہ معاملات درست جا رہے ہیں ،سیاست کے ساتھ فوج کا تعلق آئین اور قانون کے مطابق ہو سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی کے لحاظ سے اب افواج نے اپنا کردار نیوٹرل کر دیا ہے ،جنرل باجوہ سے وقتاً فوقتاً ملاقات ہوتی رہتی ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ ہفتہ دس دن بعد جنرل باجوہ سے ملاقات ہوتی رہتی ہے، جب جنرل باجوہ کی تعیناتی ہوئی اس کے بعد محبت اور احترام کا رشتہ رہا۔ ایک اور سوال پر کیا کہ موجودہ آرمی چیف سے ذاتی تعلق ہے کیا کوئی بات چیت ہوئی یا پلان بتایا؟،وزیر دفاع نے جواب دیا کہ جنرل باجوہ کے ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی کے لئے نیک خواہشات ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ میاں صاحب نے جنرل باجوہ کے بارے میں باتیں کیں ؟خواجہ آصف نے جواب دیا کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے جو گفتگو کی نوازشریف نے ایسا نہ کہا ،وقت گزر کیا اور باقی وقت آبرو کے ساتھ گزرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت دفاع کے پاس آنے والے نام وہ وزیراعظم شہباز شریف کے حوالے کریں گے، جنہوں نے فیصلہ کرنا ہے۔وزیر دفاع نے مزید کہا کہ سینئر فوجی افسران کا نام بھیجنے کا استحقاق جنرل ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو) کا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سول ملٹری تعلقات میں قطعی کوئی تنا ئو نہیں ہے، جنرل باجوہ نواز شریف کا احترام کرتے ہیں۔