اسلام آبان (نیو ز ڈ یسک( حال ہی میں قطر میں حماس قیادت پر اسرائیلی حملے کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ اب تنظیم کا آخری بڑا مرکز ترکیہ ہے، جو ممکنہ طور پر اسرائیل کے اگلے ہدف میں شامل ہو سکتا ہے۔امریکی تھنک ٹینک انٹرپرائز انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ سینئر تجزیہ کار مائیکل روبن کے مطابق ترکیہ کی نیٹو رکنیت بھی اسے اسرائیلی کارروائی سے محفوظ نہیں رکھ سکے گی۔ ان کے خیال میں اسرائیل اپنی ممکنہ کارروائی کو دہشت گردی کے معاونین کے خلاف دفاعی اقدام قرار دے سکتا ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ نیٹو کا آرٹیکل فائیو، جس کے تحت ایک رکن ملک پر حملے کو سب پر حملہ سمجھا جاتا ہے، از خود لاگو نہیں ہوتا۔
امریکا، سویڈن اور فن لینڈ جیسے ممالک، جو اس وقت ترکیہ سے ناخوش ہیں، اس شق کو ویٹو کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق حماس کے رہنما دوحہ کو ایک محفوظ مقام خیال کرتے تھے، لیکن حالیہ فضائی حملے نے یہ تصور ختم کر دیا۔ دوحہ پر حملہ اس بات کی علامت ہے کہ اسرائیلی فوجی کارروائیاں تیزی سے وسعت اختیار کر رہی ہیں اور گزشتہ چند ہفتوں کے دوران یہ سلسلہ چھ مسلم ممالک تک جا پہنچا ہے۔رپورٹس کے مطابق اسرائیل اب تک فلسطین، لبنان، شام، یمن، ایران اور تیونس میں حملے کر چکا ہے۔ تیونس میں ایک واقعے کے دوران اسرائیلی ڈرون نے غزہ جانے والے امدادی قافلے کو بھی نشانہ بنایا تھا۔