تہران (آن لائن، این این آئی) ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی ویڈیوز میں بغیر اسکارف بال باندھتی نظر آ نے والی نوجوان لڑکی کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 20 سالہ ہادیس نجفی نامی لڑکی کو گردن، پیٹ ،دل اور ہاتھ پر 6 گولیاں ماری گئیں۔ مقتول لڑکی کے جنازے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق مقتول لڑکی نے مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں بنا کسی خوف شرکت کی تھی۔ اس مظاہرے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔رپورٹس کے مطابق ایران میں پولیس کے زیر حراست لڑکی کی ہلاکت پر احتجاجی مظاہروں میں اب تک 76 افراد ہلاک اور لگ بھگ 900 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔دوسری جانبایران میں پولیس حراست میں 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت پر مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئی روز بعد بھی جاری ہیں۔کئی شہروں میں سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی۔مغربی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ مظاہرین کے خلاف کریک ڈان میں اب تک 76 افراد ہلاک اور 900 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ایرانی میڈیا میں ہلاکتوں کی تعداد 41 بتائی جا رہی ہے۔خیال رہے کہ ایران میں پولیس کی حراست میں مہسا امینی دل کا دورہ پڑنے سے 16ستمبر کو انتقال کرگئی تھیں، 22 سالہ مہسا امینی کو تہران میں اسکارف نہ پہننے پر حراست میں لیا گیا تھا۔مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران کے مختلف شہروں میں مظاہرے جاری ہیں، مظاہرین کا مطالبہ ہیکہ حجاب پر پابندی اور خواتین کے خلاف تشدد و امتیاز ختم کیا جائے۔