جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی مہلت پر لاپتہ شہری بازیاب جانتے ہیں حسیب نے عدالت میں پیش ہو کر کیا بیان دیا؟

datetime 14  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ میں لاپتہ حسیب حمزہ بازیابی کے بعد پیش ہوگئے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ گمشدگی سنجیدہ سوالات کو جنم دیتی ہے، آئی جی اسلام آباد اپنی نگرانی میں اس معاملے کی تفتیش کریں۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد کے لاپتہ شہری حسیب حمزہ کی بازیابی درخواست پر سماعت کی۔درخواست کی سماعت کے

موقع پر بازیاب ہوئے لاپتہ شہری حسیب حمزہ اپنے والد کے ہمراہ موجود تھے۔حسیب حمزہ کے والد نے عدالت میں بیان دیا کہ میرا بیٹا واپس آگیا ہے، چیف جسٹس نے حسیب حمزہ سے سوال کیا کہ آپ کدھر گئے تھے؟ جواب میں انہوں نے بتایا کہ مجھے معلوم نہیں، میری آنکھوں پر پٹی بندھی تھی۔چیف جسٹس نے پولیس حکام سے سوال کیا کہ آپ نے اب تک کیا تفتیش کی؟ آپ نے بروقت ایف آئی آر بھی درج نہیں کی، یہ حبس بے جا کی درخواست ہے، یہ اب واپس آگئے ہیں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ نے تفتیش میں کسی کو تو ذمہ دار ٹھہرانا ہے، سوال کیا کہ اس کیس کو کون انویسٹی گیٹ کر رہا ہے؟۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ یہ کیس عدالت میں آنا ہی نہیں چاہیے تھا، مغوی کے والد 23 اگست کو پولیس کے پاس گئے مگر مقدمہ درج نہیں ہوا، پولیس کو مغوی کے والد کی درخواست پر فوری ایکشن لینا چاہیے تھا، عدالت میں معاملہ آنے کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی۔

عدالت نے کہا کہ پولیس کو مقدمہ درج کرکے قانون کے مطابق کارروائی شروع کرنا چاہیے تھی، والد حسیب حمزہ نے عدالت میں کہا کہ میرا مسئلہ بیٹے کا اغوا ہونا تھا، وہ واپس آگیا، میں مطمئن ہوں۔چیف جسٹس نے حسیب حمزہ کے والد سے مکالمہ کیا کہ آپ مطمئن کیسے ہوسکتے ہیں؟ آپ کی درخواست پر تو پولیس کارروائی ہی نہیں کر رہی تھی۔

پولیس نے عدالت کے سابقہ احکامات کے بھی خلاف ورزی کی ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مقدمہ درج ہوگیا ہے تو قانون کے مطابق کارروائی آگے چلے گی، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکم دیا کہ آئی جی اسلام آباد اپنی نگرانی میں اس معاملے کی تفتیش کریں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے گمشدگی کیس میں ریمارکس دیے کہ حسیب حمزہ کی گمشدگی سنجیدہ سوالات کو جنم دیتی ہے۔

تحقیقات ہونی چاہئیں کہ شہری کو کس نے اغوا کیا تھا؟عدالت نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد خود انویسٹی گیشن کی نگرانی کریں، توقع ہے ماضی کے کیسز کے برعکس اتھارٹیز آئینی فریضہ نبھائیں گی۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ آئی جی اسلام آباد 10 روز میں نوجوان کے لاپتہ ہونے پرتفتیش کرکے رپورٹ پیش کریں۔

نوجوان کو لاپتہ کرنے والے اور غفلت برتنے والے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے،ساتھ ہی عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو رپورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کرانے کا حکم بھی جاری کیا اور حسیب حمزہ کی بازیابی کے لیے دائر درخواست نمٹا دی۔واضح رہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے لاپتہ شہری حسیب حمزہ کو بازیاب کروانے کے حکم کے 24 گھنٹوں کے اندر شہری اپنے گھر واپس پہنچا۔حسیب حمزہ کے والد نے بیٹے کی بازیابی پر وفاقی پولیس، اسلام آباد ہائیکورٹ اور وزیرِ اعظم شہباز شریف کے تعاون پر شکریہ ادا کیا ہے۔

موضوعات:



کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…