اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی حامد میر نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نے دو دن پہلے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کو خراج تحسین پیش کیا تھا کہا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک ٹی وی چینل پر جو پیمرا کی پابندی ہے اس کو ختم کیا ہے۔تو عمران خان نے جس ہائی کورٹ کو عوام کے سامنے خراج تحسین پیش
کیا اسی ہائی کورٹ نے ان کا کل کا جو ایک بیان ہے اس کے بارے میں کچھ سوالات اٹھائے ہیں۔ عمران خان کا جو بیان ہے اس پر ان کے اپنے جو حامی ہیں وہ بھی کافی پریشان ہیں۔ کیوں کہ انہوں نے پبلک میٹنگ میں پاکستان کی قومی سلامتی کے ادارے کے بارے میں ایسا بیان دیاہے جس کے بارے میں اس ادارے کے جو اعلیٰ افسران ہیں ان کو متنازع بنا دیا گیا ہے۔آرٹیکل19 میں آزادی اظہار کوتحفظ دیا گیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ ذمہ داریاں بھی ہیں اس میں ایک اہم ترین شرط یہ ہے کہ آپ اپنی آزادی اظہار کواس طریقے سے استعمال کریں گے پاکستان کی جو سیکورٹی ہے اس کے بارے میں آپ کوئی مسئلہ پید انہ کریں نہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی زد پڑے۔تو آزادی اظہار پر ذمہ داری کا جو تصور ہے اس کو سامنے رکھ کر سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیصلہ دیا تھا اور پیمرا کو ہدایات دی تھیں ۔عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے پابندی ہٹانے جانے کے بعد ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا لہٰذا اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا جو فیصلہ ہے اسی کی روشنی میں پیمرا دوبارہ ریگولیٹ کرے۔ پیمرا جب اس کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایات پر عملدرآمد کرے گا تو یہ ممکن ہے کہ دوبارہ سے عمران خان کی لائیو تقریر پر پابندی لگ جائے۔