اسلام آباد( آن لائن) بھارت مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے لحاظ سے برطانیہ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن گیا ہے لیکن خوشحالی کے معاملے میں غریب انڈیا اب بھی برطانیہ سے 20 گنا پیچھے ہے۔۔بلومبرگ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2022 کے آخر میں انڈیا نے برطانیہ کو
جی ڈی پی کے اعتبار سے پیچھے چھوڑ دیا تھا ، انڈیا کی معیشت اس سال مارچ کے آخر میں 854.7 بلین ڈالر کی تھی، جب کہ برطانیہ کی معیشت 816 بلین ڈالر تھی۔ بھارت کی راہ میں بڑی رکاوت انتہائی کم فی کس آمدنی ہے۔برطانیہ کی آبادی تقریباً 67 ملین ہے اور اندازوں کے مطابق اس وقت انڈیا کی آبادی تقریباً 138 کروڑ ہے۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ انڈیا کا برطانیہ سے بڑی معیشت بننا کوئی بڑی بات نہیں ہے کیونکہ انڈیا خوشحالی کے معاملے میں اب بھی برطانیہ سے 20 گنا پیچھے ہے۔سینیئر صحافی اور معاشی تجزیہ کار ایم کے وینو کا کہنا ہے کہ ’معیشت کے مجموعی سائز کے معاملے میں انڈیا برطانیہ کو پیچھے چھوڑ دے گا، ایسا ہونا ہی تھا۔ جو بات اہم ہے وہ لوگوں کی معاشی حالت ہے۔ فی کس آمدنی اب بھی برقرار ہے۔ برطانیہ 45 ہزار ڈالر سے اوپر ہے جبکہ انڈیا میں اب بھی صرف دو ہزار ڈالر سالانہ ہے۔‘وینو کا کہناہیہیں ’اگر حقیقی موازنہ کرنا ہے تو فی کس آمدنی ہونی چاہیے۔ انڈیا اس پیمانے پر اب بھی برطانیہ سے بہت پیچھے ہے۔ فی کس آمدنی کے معاملے میں انڈیا اب بھی سب سے پسماندہ ممالک میں آتا ہے۔ ایسی صورتحال میں یہ کہنا غلط ہے کہ انڈیا معیشت کے معاملے میں برطانیہ کو پیچھے چھوڑ گیا ہے۔جے این یو میں پروفیسر اور معاشی امور کے ماہر ارون کمار کہتے ہیں کہ ’انڈیا کی آبادی برطانیہ سے تقریباً بیس گنا ہے۔ اگر ہماری جی ڈی پی ان کے تقریباً برابر ہے،
تو اس کا مطلب ہے کہ فی کس آمدنی میں ہم ان سے بیس گنا پیچھے ہیں۔ برطانیہ اور انڈیا کی معیشت کا موازنہ کرنا درست نہیں، یہ موازنہ غلط ہے، انڈیا اور برطانیہ کی جی ڈی پی کا موازنہ کیا جاسکتا ہے لیکن خوشحالی کا نہیں، ہم فی کس آمدنی میں برطانیہ سے بہت پیچھے ہیں۔