کراچی (آن لائن) تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے الیکشن کمیشن کے شوکاز نوٹس کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی، جس میں عدالت سے الیکشن کمیشن کے 19 اگست کے نوٹس کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن نے نوٹس میں کہا تھا کہ عمران خان نے 12 جولائی کو بھکر میں جلسے کے دوران چیف الیکشن کمشنر کیخلاف توہین آمیز بیان دیا اورالیکشن کمیشن پر بے بنیاد الزامات لگائے۔ سندھ ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کے نوٹس کیخلاف درخواست دائر کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اسد عمر نے کہا کہ مفتاح اسماعیل کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کی وجہ سے آئی ایم ایف سے معاہدہ نہیں ہوا۔اپنی ناکامی دوسروں پر نہ ڈالیں کچھ شرم کریں۔ مفتاح اسماعیل سے تو نواز شریف بھی خوش نہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ نے سازش کے تحت منتخب حکومت کو گرایا۔ ہم نے بہت بہتر پوزیشن میں آئی ایم ایف سے بات چیت کی تھی۔ ہم ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کررہے تھے۔ ان کو کس نے روکا تھا 4 ماہ پہلے معاہدہ کرلیتے۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن چاہتا ہے کہ سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ کرتا رہے اور ہم مانتے رہیں تو ایسا نہیں ہوگا۔عمران خان، فواد چوہدری اور مجھے توہین الیکشن کمیشن کا نوٹس دیا گیا۔ آئین میں واضح ہے کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ آرٹیکل 204 کے تحت کارروائی کرسکتی ہے۔ غیر قانونی نوٹس کیخلاف درخواست دائر کی ہے۔ پی ٹی آئی کیخلاف الیکشن کمیشن کے جو فیصلے آرہے ہیں ان کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ عمران خان کی طرف سے فنڈز ریزنگ کی اپیل کیلئے کہا جارہا ہے اس پر بات چیت ہورہی ہے۔ جلد اس حوالے سے فیصلہ ہو جائے گا۔اس سے قبل اسد عمر نے الیکشن کمیشن کے شوکاز نوٹس کٰیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں عدالت سے الیکشن کمیشن کے 19 اگست کے نوٹس کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔ان کا موقف ہے کہ اس درخواست کے فیصلہ آنے تک الیکشن کمیشن کا نوٹس معطل کیا جائے۔ الیکشن کمیشن کو کسی بھی قسم کا ایکشن لینے سے روکا جائے۔