کوئٹہ، اسلام آباد (این این آئی)بلوچستان میں سیلابی ریلوں سے مزید 6 ڈیم ٹوٹ گئے ، صوبے میں مجموعی اموات کی تعداد 241 تک پہنچ گئی ہے۔مقامی انتظامیہ کے مطابق سیلاب کی وجہ سے زیارت، پشین اور مستونگ کے علاقوں میں کئی آبادیاں ڈوب گئیں، واشک، خضدار اور بولان میں بجلی کے مین ٹاور گرنے سے علاقوں میں بجلی بند ہو گئی اور موبائل فون سروس کے ساتھ انٹرنیٹ سروس بھی بند رہی۔
نصیر آباد میں بولان قومی شاہراہ پر پنجرہ پل سیلابی ریلے کے باعث تباہ ہوگیا ، سیلابی پانی قریبی علاقوں میں داخل ہونے کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔دوسری جانب بتایا جارہا ہے کہ بلوچستان میں گھنٹوں بعد مواصلاتی نظام بحال ہو گیا ہے، ایدھی رضا کاروں نے ریسکیو آپریشن جاری کرتے ہوئے سیلابی پانی میں پھنسے 400 سے زائد افراد کو ریسکیو کیا جبکہ صوبے میں مجموعی اموات کی تعداد241 ہو گئی ہے۔ صوبائی انتظامیہ کا بتانا ہے کہ سیلابی ریلوں نے صوبے میں ایک ہزار کلو میٹر پر مشتمل مختلف شاہراہوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔دوسری جانب این ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب اور بارشوں کے باعث ملک بھر میں 24 گھنٹوں کے دوران مزید 45 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔این ڈی ایم اے کے اعداد شمار کے مطابق سیلاب اور بارشوں کے باعث ہونے والے مختلف واقعات میں جاں بحق ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 982 تک پہنچ گئی ،14 سو 56 افراد زخمی ہوئے ہیں۔این ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں میں اب تک سب سے زیادہ اموات سندھ میں ہوئی ہیں اور سندھ میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 339 ہوگئی ہے۔این ڈی ایم اے کے مطابق ملک بھر میں بارشوں کے دوران 8 لاکھ 2 ہزارسے زائد مویشی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 149 پلوں کو نقصان ہوا اور 6 لاکھ 82 ہزار سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔