اسلام آباد (این این آئی)پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ دیکھنا ہوگا کہ اسرائیل کے ساتھ ڈیل کرنا پاکستان کے مفاد میں ہے یا نہیں، لوگ اسرائیل پر تنقید کرتے ہیں، ہمیں اپنا مفاد دیکھنا ہے۔سینیٹ خزانہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے ایک انٹرویو میں کہا کہ کسی ملک کے ساتھ ڈائیلاگ یا تجارت بند نہیں کرنی چاہئے، مڈل ایسٹ کے تمام ممالک اسرائیل سے
بات چیت اور تجارت کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اس لیے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی نہیں ہیں، پاکستان فلسطینی ریاست کے مطالبات کا حامی ہے۔15 ستمبر 2020 کو متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے تاریخی معاہدے پر امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں دستخط کیے تھے۔پاکستان نے واضح کیا تھا کہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور فلسطینی عوام کے لیے قابل قبول حل تک پاکستان، اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتا۔حکمران اتحاد میں شامل جماعت پیپلز پارٹی کے رہنما سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ بھارت سمیت بھی کسی ملک کے ساتھ ہمیں بات چیت اور تجارت بند نہیں کرنا چاہئے، بھارت کے ساتھ ہمارا بارڈر ہے فیملیز ادھر رہتی ہیں، ایران اور افغانستان کی طرح بھارت بھی ہمارا پڑوسی ہے، تینوں ممالک ہمارے لئے اہم ہیں۔سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا طریقہ کار ڈھونڈ رہے ہیں، اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ پیٹرول کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کردیا جائے
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ پرویز مشرف کو معاف نہیں کرنا چاہئے، پرویز مشرف نے جو کیا لوگ وہ بھولتے نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کا پرویز مشرف کو معاف کرنے سے متعلق بیان ان کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں بختاور بھٹو زرداری کے جذبات کو سمجھ سکتا ہوں۔بختاور بھٹو زرداری نے یوسف رضا گیلانی کی صاحبزادی کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ پر تنقید کی تھی جس میں سابق وزیراعظم کی جانب سے پرویز مشرف کو معاف کرنے پر تعریف کی گئی تھی۔بختاور بھٹو نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ یہ انتہائی غیر حساس ٹوئٹ ہے، قطعی طور پر کوئی بہادری یا معاف کرنے کی جگہ نہیں ہے۔