پیر‬‮ ، 28 جولائی‬‮ 2025 

 یہاں ریاست کے اندر ریاست ہے جبری گمشدگیوں کا ذمہ دارکون ہے؟  جسٹس اطہر من اللہ

datetime 17  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے صحافی مدثر نارو و دیگر لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف کیس میں عدالتی حکم پر عمل درآمد سے متعلق عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت کو کمیٹیوں میں نہ پھنسائیں یہ بتائیں عملدرآمد کیا ہوا ہے؟وفاقی حکومت کا ایکشن کدھر ہے؟ اگر وزیراعظم بے بس نہیں ہے تو آئین انہیں ذمہ دار ٹھہراتا ہے،

اب بھی روزانہ لوگ اٹھائے جا رہے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ، کیا یہ اچھا لگے گا کہ عدالت چیف ایگزیکٹو کو طلب کرے؟اسلام آباد ہائی کورٹ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے مدثر نارو اور دیگر لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی،دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ وزیر دفاع کس کے ماتحت ہے؟یا تو وزیراعظم کہہ دے کہ وہ بے بس ہیں اگر وزیراعظم بے بس نہیں ہے تو آئین انہیں ذمہ دار ٹھہراتا ہے وزیراعظم کو پھر اس عدالت کے سامنے یہ کہہ دینا چاہیے تاکہ عدالت کسی کے خلاف کارروائی کرے، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی کابینہ نے مسنگ پرسنز کے معاملے پر وزراء پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے ۔اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس عدالت نے اپنے گزشتہ آرڈر میں کیا لکھا تھا وہ ذرا پڑھ کر بتائیں اس آرڈر میں لکھا تھا کہ مسنگ پرسنز کو بازیاب کر کے پیش کیا جائے وہ کہاں ہیں؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے کمیٹی تشکیل دی ہے اور انوسٹی گیٹنگ ایجنسیز بھی اپنی کوشش کر رہی ہیں اس موقع پر عدالت نے کہا کہ اس عدالت کو کمیٹیوں میں نہ پھنسائیں یہ بتائیں عملدرآمد کیا ہوا ہے؟وفاقی حکومت کا ایکشن کدھر ہے؟ عدالت ویسے ہی نہیں مانے گی اب بھی روزانہ لوگ اٹھائے جا رہے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے عدالت نے وفاقی حکومت کو پرویز مشرف اور اسکے بعد کے تمام وزرائے اعظم کو نوٹسز جاری کرنے کا حکم دیا تھاوہ نوٹسز اور بیان حلفی کدھر ہیں

یہ اہم ترین معاملہ ہے اور اس میں ریاست کا رویہ افسوس ناک ہے کیا وفاقی حکومت کی بنائی گئی کمیٹی کی میٹنگز ہوئی ہیں؟عدالت نے حکم دیا تھا کہ حکم پرعملدرآمد نہیں ہوتا تو موجودہ اور سابقہ وزرائے داخلہ پیش ہوںوزرائے داخلہ کدھر ہیں؟ کیا یہ عدالت کے حکم پر عملدرآمد ہو رہا ہے؟

کیا یہ اچھا لگے گا کہ یہ عدالت چیف ایگزیکٹو کو سمن کرے؟ تمام حکومتیں آئین اور اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہی ہیں اس موقع پر عدالت نے لاپتہ افراد کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ نے گزشتہ سماعت پر ایک اہم جانب توجہ مبذول کروائی تھی ایسے دس کیسز موجود ہیں کہ لوگ مسنگ ہوئے

اور بعد میں پتہ چلا کہ انکا ٹرائل چلا کر سزا سنا دی گئی جس پر کرنل انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں بعد میں جیل سے معلوم ہوا کہ ان لوگوں کا ٹرائل کر کے کچھ کو تو سزائے موت سنا دی گئی، ملٹری کورٹس کا آرڈیننس ختم ہو جانے کے بعد بھی انکو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سزا سنائی گئی

عدالت نے اس موقع پر استفسار کیا جن لوگوں کا ٹرائل کیا گیا انکی فیملیز کو بھی اس حوالے سے معلوم نہیں تھا؟ جس پر وکیل صفائی نے جواب دیا کہ نہیں، انکی فیملیز کو بھی بعد میں جیل سے معلوم ہوا جس پر عدالت نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے ایک کمیٹی بنائی ہے گو کہ نہ ہونے کے برابر ہے

لیکن کوئی اقدام تو اٹھایا گیا جس پر عدالت نے کہا یہ عدالت ان جبری گمشدگیوں کا ذمہ دار کس کو ٹھہرائے یا تو یہ بتا دیں کہ یہاں ریاست کے اندر ریاست ہے پولیس، آئی بی اور آرمڈ فورسز کی ایجنسیز پر بھی الزام لگایا جاتا ہے جس پر کرنل انعام الرحیم نے عدالت کو بتایا کہ عدالت وزیراعظم کو ذمہ دار ٹھہرائے

انہیں سب معلوم ہوتا ہے جس پر عدالت نے کہا کہ یہ جتنے کیسز ہیں ان میں کسی ایک کا بھی بتا دیں کہ اسے کس نے اٹھایا ہے؟ اس موقع پر آمنہ مسعود جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ وزیر دفاع کو نوٹس جاری کرنا چاہیے؟ جس پر عدالت نے کہا کہ یہ معاملہ وفاقی حکومت اور تمام سیاسی قیادت کیلئے ترجیح ہونا چاہیے تھا

اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آئندہ سماعت پر عدالت کو آگاہ کرینگے کہ مسنگ پرسنز کی بازیابی کیلئے کیا کوششیں کی جا رہی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مسنگ پرسنز کی بازیابی کیلئے کوئی کوششیں نہیں کی جا رہیں عدالت نے حکم دیا تھا کہ

مسنگ پرسنز کی مشکلات عوام تک پہنچانے کیلئے اقدامات کیے جائیں وفاقی حکومت نے پیمرا کو ڈائریکشن جاری کی ہے؟ جس پر نمائندہ وزرات اطلاعات نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے براہ راست پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن کو لکھ دیا تھا کہ عدالتی حکم پر عمل کریں ۔ اس موقع پر عدالت نے استفسار کیا کہ تو اس کے بعد مسنگ پرسنز سے متعلق کتنے پروگرامز ہوئے ہیں؟

اس عدالت کے ساتھ گیم نہ کھیلیں کس چیز کی گھبراہٹ ہے؟ اس موقع پر کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ہم مسنگ پرسنز کی بات کرتے ہیں میرے ٹی وی پر آنے پر پابندی لگائی ہوئی ہے پرویز مشرف سے لے کر آج تک لوگوں کو جبری گمشدہ کرنا ریاستی ادارے کی پالیسی ہے

یہ عدالت بھی حکم جاری کرتی ہے لیکن اب بھی لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت آئندہ سماعت تک وقت دیں اٹارنی جنرل خود عدالت کی معاونت کرینگے جس پر عدالت نے کہا کہ آپ نے تو جو اس عدالت کے آرڈر کے ساتھ کیا اس کے بعد تو کچھ کہنا بنتا ہی نہیں

ریاست ٹریس کر کے رپورٹ دیدے کہ وہ چلے گئے ہیں اس بات سے اختلاف نہیں کہ لوگ خود چلے جاتے ہیں لیکن ریاست کی بھی کوئی ذمہ داری ہوتی ہے یہ بات بھی درست ہے کہ ریاست جبری گمشدگیوں میں ملوث ہے

اس ملک میں ماورائے عدالت قتل کیے جاتے رہے ہیں پولیس کرتی رہی ہے جس پر آمنہ مسعود جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ یہ عدالت وزیراعظم کو سمن جاری کرے تاکہ ان پر پریشر پڑے، عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر وفاقی حکومت کو شوکاز نوٹس جاری کیا جانا چاہیے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل پاکستان کب تک وطن واپس آجائیں گے جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر دس دن میں وطن واپسی ہوجائے گی بعد ازاں کیس کی سماعت دس دنوں تک ملتوی کر دی گئی ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…