کراچی(این این آئی) گڈاپ سٹی انویسٹی گیشن پولیس نے سپرہائی وے پرواقع نجی ہائوسنگ سوسائٹی میں معمولی جھگڑے کے دوران فائرنگ سے نوجوان طالبعلم کے ہلاکت کے مقدمے میں نامزد ملزم انشال کوگرفتارکرلیا، مرکزی ملزم عرفان اپنے بھائی احسان کے ہمراہ تاحال مفرور ہے۔تفصیلات کے مطابق 24 اور 25 مئی کی درمیانی شب گڈاپ سٹی تھانے
کے علاقے سپرہائی وے پرواقع نجی ہائوسنگ سوسائٹی میں معمولی جھگڑے کے دوران فائرنگ سے نوجوان طالبعلم جزلان ولد فیصل جاں بحق جبکہ اس کا دوست شاہ میر ولد نعمان زخمی ہو گیا تھا، واقعے کے بعد پولیس نے ایک ملزم محمدحسنین اور اس کے والد محمد فیض کوگرفتارکرکے واقعے کامقدمہ درج کر لیاتھا۔پولیس کے مطابق مرکزی ملزم عرفان ،اپنے ساتھیوں انشال اوراحسان کے ساتھ فرار تھاتاہم گزشتہ رات گڈاپ سٹی تفتیشی پولیس نے مقتول نوجوان کے مقدمے میں نامزد ملزم کو گرفتار کر لیا۔ایس آئی او گڈاپ سٹی انسپکٹر گلبہارکے مطابق نوجوان جزلان کے قتل کے بعد گرفتار ملزم انشال پنجاب فرار ہو گیا تھا۔گزشتہ روزپنجاب سے کراچی پہنچنے پرزکریاگوٹھ کے راستے اپنے گھرجا رہا تھا کہ خفیہ اطلاع پر گرفتارکرلیا گیا،انھوں مزید بتایا کہ نوجوان جزلان کے قتل میں ملوث مرکزی ملزمان عرفان اور اسکا حقیقی بھائی احسان تاحال فرار ہیں،ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارکارروائیاں جاریں ہیں امید ہے پولیس انہیں بھی جلد گرفتار کر لے گی ۔
تفتیشی ذرائع نے بتایا تھا کہ ملزموں کی گرفتاری کیلئے ایس پی انوسٹی گیشن کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے اور دعوی کیا ہے کہ جزلان قتل کیس میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی تاحال برآمد نہ کیا جاسکا۔ذرائع نے بتایاکہ قتل سے قبل جھگڑے کا سبب بننے والا ملزم حسنین اور والد کو پولیس نے گرفتار کیا ہے ۔
قتل کیس سہولت کاری کے الزام میں گرفتار ملزم حسنین کے والد نے دو اسلحہ لائسنس بنوا رکھے تھے۔تفتیشی ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم محمد فیض نے مبینہ طور پر تیس بور اور نائن ایم ایم پستول کے دو لائسنس بنوارکھے ہیں تاہم فائز تاحال اپنے ہتھیاروں کے لائسنس پیش نہیں کرسکا ہے۔تفتیشی ذرائع نے شبہ ظاہرکیا تھا کہ والد کے لائسنس یافتہ اسلحے سے ہی مفرور ملزم عرفان نے نوجوان جزلان کا قتل کیا اور مرکزی ملزم سمیت تینوں ملزم کراچی سے باہر فرار ہو گئے۔