اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق سینیٹر اور سینئر صحافی مشاہد حسین سید نے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی کے بعد پاکستان کی سیاست میں بڑی پیش رفت دیکھنے میں آئی۔ ان کے مطابق 5 نومبر کو امریکہ میں الیکشن کے انعقاد کے فوراً بعد، 10 نومبر کو عمران خان سے خفیہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا تھا، جن کا مقصد ان کی رہائی کی راہ ہموار کرنا تھا۔مشاہد حسین کے مطابق مذاکرات اس نہج پر پہنچ چکے تھے کہ 22 نومبر کو عمران خان کی رہائی طے ہو چکی تھی، لیکن کچھ افراد نے صورتِ حال کو بگاڑ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ عناصر نے عدالت سے رہائی یا مذاکرات کے بجائے عوامی دھرنے اور طاقت کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا، اور دعویٰ کیا کہ وہ لاکھوں افراد کے ساتھ سڑکوں پر آئیں گے، جس کے نتیجے میں 26 نومبر کو سب کچھ بگڑ گیا۔انہوں نے کہا کہ بعض اوقات اپنی ہی حکمت عملی یا فیصلوں کی وجہ سے موقع ضائع ہو جاتا ہے۔ اُن کے بقول، عمران خان کو اُس وقت مکمل سیاسی ریلیف اور رہائی کی پیشکش موجود تھی، جسے قبول کر لینا بہتر ہوتا۔مشاہد حسین نے عمران خان کو اب بھی ملک کا سب سے مقبول لیڈر قرار دیا اور کہا کہ جب تک عوام میں مقبولیت برقرار ہے، سیاسی موقع خود بخود پیدا ہوتے رہتے ہیں۔