اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پنجاب حکومت نے سرکاری اسپتالوں اور میڈیکل اداروں میں طبی عملے کی طویل رخصتوں کو محدود کرتے ہوئے نئی پالیسی کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد سینئر ڈاکٹرز میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔نئی پالیسی کے تحت سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے والے سینئر ڈاکٹرز کو اب طویل رخصت نہیں ملے گی، اور انہیں زیادہ سے زیادہ تین ہفتوں کی چھٹی لینے کی اجازت دی جائے گی۔ اس فیصلے سے طبی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، اور متعدد سینئر ڈاکٹرز نے محکمہ صحت پنجاب کے اعلیٰ حکام سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔
صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ یا اس سے زائد کی چھٹیاں غیر ضروری طور پر طویل سمجھی جاتی ہیں۔ ان کے مطابق طویل غیر حاضری سے اسپتالوں میں مریضوں کے علاج میں خلل پڑتا ہے، اور حکومت کی اولین ترجیح مریضوں کو بروقت علاج فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر ایک پروفیسر رخصت پر ہے تو اس کے متبادل کو چھٹی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔محکمہ صحت پنجاب نے واضح کیا ہے کہ طبی عملے کو رخصت کے عوض کسی قسم کی مالی ادائیگی نہیں کی جائے گی، کیونکہ چھٹی ان کا حق نہیں بلکہ ایک سہولت سمجھی جائے گی۔ جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق اسپتالوں میں کم از کم 67 فیصد کلینیکل فیکلٹی اور 50 فیصد بیسک سائنسز فیکلٹی کی حاضری یقینی بنائی جائے گی۔اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہر سال 30 اپریل تک متعلقہ کمیٹی کو سالانہ رخصتوں کا شیڈول (لیو روسٹر) جمع کروانا لازمی ہوگا، تاکہ خدمات میں تسلسل برقرار رکھا جا سکے۔