اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ڈپریشن ایک پیچیدہ ذہنی کیفیت ہے جس میں مبتلا افراد اکثر مسلسل اداسی اور بے بسی کا شکار رہتے ہیں۔ یہ مرض صرف ذہن تک محدود نہیں رہتا بلکہ جسمانی صحت پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ماہرین کے مطابق ڈپریشن کے مریض اپنی پسندیدہ سرگرمیوں سے دلچسپی کھو بیٹھتے ہیں اور ان پر منفی خیالات کا غلبہ رہتا ہے۔
طویل عرصے سے یہ سوال تحقیق کے دائرے میں ہے کہ آخر یہ بیماری کیوں لاحق ہوتی ہے، اور اب ایک نئی تحقیق نے اس حوالے سے ایک ممکنہ وجہ کی نشاندہی کی ہے، جو ہے میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال۔یہ تحقیق جرمنی میں کی گئی اور جرمن سینٹر فار ڈائیبیٹس ریسرچ میں شائع ہوئی۔ ماہرین نے واضح کیا کہ میٹھے مشروبات نہ صرف میٹابولک صحت بلکہ دماغی صحت کو بھی متاثر کرتے ہیں، اور اس کا اثر خاص طور پر خواتین میں زیادہ نمایاں پایا گیا۔تحقیق میں 18 سے 65 برس کے 932 افراد کو شامل کیا گیا جن میں سے 405 ڈپریشن کے مریض جبکہ 527 صحت مند تھے۔
ماہرین نے ان افراد کی غذائی عادات، خاص طور پر سافٹ ڈرنکس کے استعمال اور ڈپریشن کی شدت کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ میٹھے مشروبات کے زیادہ استعمال سے ڈپریشن کا خطرہ تقریباً 17 فیصد بڑھ جاتا ہے۔مزید یہ کہ خواتین میں سافٹ ڈرنکس کے استعمال سے آنتوں میں ایک ایسا بیکٹیریا بڑھنے لگتا ہے جو ڈپریشن کے مریضوں میں عام طور پر موجود ہوتا ہے۔ تاہم، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ واضح کرنے کے لیے مزید تحقیق ضروری ہے کہ یہ اثر خواتین میں زیادہ کیوں نظر آتا ہے۔یہ نتائج طبی جریدے JAMA Psychiatry میں شائع کیے گئے ہیں۔واضح رہے کہ اس سے قبل چین کی فوجان یونیورسٹی کی جنوری 2023 کی تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ اسکرین (ٹی وی، موبائل یا کمپیوٹر) کے سامنے زیادہ وقت گزارنے سے ڈپریشن کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اسکرین کے سامنے گزرا ہر ایک گھنٹہ ڈپریشن کے امکانات کو 5 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ماضی کی کئی دیگر رپورٹس میں بھی اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ اسمارٹ فون یا کمپیوٹر کے زیادہ استعمال سے ذہنی امراض کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔