ابوظہبی ٗ واشنگٹن (آئی این پی ٗ این این آئی )متحدہ عرب امارات اور اسرائیل میں آزاد تجارت معاہدے پر دستخط ہوگئے جو دونوں ممالک کے تعلقات میں تاریخ پیشرفت ہے۔ اسرائیل کے وزیر معیشت اور صنعت اورنا باربیوا اور ان کے اماراتی ہم منصب عبداللہ بن طوق المری نے کئی ماہ کے مذاکرات کے بعد اس معاہدے پر دستخط کیے۔اسرائیل کا کسی بھی عرب ملک کے ساتھ یہ پہلا فری ٹریڈ معاہدہ ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 2ارب ڈالر سے بڑھنے کا امکان ہے جب کہ معاہدیکے تحت 96 فیصد مصنوعات پرکسٹم ڈیوٹی ختم کی جائیگی۔ اس موقع پر اسرائیل میں متحدہ عرب امارات کے سفیر محمد محمود فتح علی عبداللہ الخجا نے کہا کہ یہ معاہدہ ایک بے مثال کامیابی ہے، دونوں ممالک کے تاجروں کو مارکیٹوں تک کم ٹیرف میں تیز تر رسائی ملے گی جس سے دوطرفہ تجارت میں اضافہ ہوگا۔ واضح رہے کہ اسرائیل اورمتحدہ عرب امارات کےدرمیان باضابطہ تعلقات 2020 میں قائم ہوئے تھے۔دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدہ دار نے کہا ہے کہ واشنگٹن مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم)میں اپنے قونصل خانے کو دوبارہ کھولنے کے لیے پرعزم ہے اوراس نے ایک حالیہ اسرائیلی رپورٹ کی تردید کی ہے جس میں کہاگیا ہے کہ واشنگٹن کو اس وعدے کی تکمیل سے روک دیا گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ ہمیں یقین ہے، یہ ہمارے ملک کے لیے فلسطینی عوام کے ساتھ روابط استوار کرنے اور ان کی مدد کرنے کا ایک اہم طریقہ ہو سکتا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ نے مقبوضہ بیت المقدس میں سفارتی مشن کو دوبارہ کھولنے کا عزم ظاہرکیا تھا جسے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو یک طرفہ طورپراسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد بند کر دیا تھا۔لیکن اسرائیل کی جانب سے مخالفت کی وجہ سے قونصل خانے کیدوبارہ کھلنے میں تاخیر ہوئی ۔نیڈ پرائس نے کہا کہ واشنگٹن اس معاملے پر فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے ساتھ بات چیت کررہا ہے۔
انھوں نے کہاکہ بہت سے اقدامات ایسے ہیں جو کسی بھی سفارت خانے یا قونصل خانے کو دوبارہ کھولنے کے لیے کیے جاتے ہیں۔جیسا کہ آپ جانتے ہیں، اس خاص قونصل خانے کے بارے میں کچھ منفرد حساسیت ہے۔اسرائیلی اخبارنے امریکی اور فلسطینی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی ہے کہ امریکا نے قونصل خانے کو دوبارہ نہ کھولنے کے بجائے بعض اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی اور فلسطینی امور کے ذمے دارامریکی عہدہ دار ہادی عمرو فلسطینیوں کے خصوصی ایلچی بن جائیں گے لیکن پرائس کا کہنا ہے کہ ابھی سفارتی اہلکاروں کے تقرر سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔