اتوار‬‮ ، 06 جولائی‬‮ 2025 

گرفتاریوں کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواست ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے بڑا حکم جاری کردیا

datetime 24  مئی‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پی ٹی آئی لانگ مارچ کو روکنے کے خلاف رہنما عامر کیانی کی دائر درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ جلسوں اور دھرنوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات واضح ہیں اور یہ عدالت بھی اسی پر عمل کرے گی۔

دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے مؤقف اختیار کیا کہ پرامن احتجاج کا حق سب کو حاصل ہے اور آئین پاکستان پْر امن احتجاج کا حق دیتا ہے۔وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جب سے یہ درخواست دائر کی ہے اس کے بعد گزشتہ رات دیر گئے پی ٹی آئی قیادت اور کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے احکامات پر ہی عمل درآمد کریں گے، حکومت کی جانب سے کارکنان کو گرفتار کر کے مارچ میں شمولیت سے روکا جارہا ہے۔پی ٹی آئی کے وکیل کی بات پر عدالت نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی جلسوں اور دھرنوں کے حوالے سے فیصلے دیے ہیں، ہم بھی سپریم کورٹ کے پرنسپلز پر حکم جاری کرتے ہیں۔وکیل علی ظفر نے عدالت سے درخواست کی کہ حکومت کو کارکنان کو گرفتار نہ کرنے اور مارچ سے نہ روکنے کا حکم دیا جائے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ماضی کے احتجاجوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2014میں حکومت سے اجازت لے کر دھرنا دیا گیا تھا مگر کارکنان وہاں سے گرفتار ہوئے تھے۔

انہوں نے پی ٹی آئی کے وکیل کو کہا کہ آپ ضلعی انتظامیہ سے جگہ کا تعین کریں، پھر دیکھا جاسکتا ہے، پرامن احتجاج آپ کا حق ہے۔عدالت نے کہا کہ حالات کا آپ کو بخوبی اندازہ ہے، یہ عدالت کسی واقعے کی ذمہ داری نہیں لے سکتی۔چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کے وکیل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کو عمومی آرڈر چاہیے جو ہم ایسے نہیں دے سکتے۔

خدا نخواستہ اگر کوئی واقعہ ہوجائے تب کیا ہوگا، یہ عدالت کوئی ذمہ داری نہیں لے سکتی جس پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم پرامن احتجاج چاہتے ہیں اور پولیس نے گھروں میں گھس کر چھاپے مارے ہیں، ملک بھرمیں پی ٹی آئی خواتین کارکنان کے گھروں پر چھاپے مار کر ہراساں کیا گیا ہے۔وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کی جانب سے سابق ججز کے گھروں پر بھی رات گئے چھاپے مارے گئے ہیں۔

عدالت نے پی ٹی آئی وکیل سے پوچھا کہ کیا آپ کوئی بیان حلفی دے سکتے کہ کوئہ واقعہ نہیں ہوگا اور اگر کچھ ہوگیا تو پارٹی ذمہ دار ہوگی، جس طرح آپ بیان حلفی نہیں دے سکتے اسی طرح یہ عدالت بھی عمومی حکم نہیں دے سکتی۔دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ 2014 میں آزادی مارچ کے حوالے سے اس عدالت نے حکم دیا تھا،جس کے بعد پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملہ ہوا اور ایس ایس پی پر تشدد کیا گیا تھا۔

عدالت نے پی ٹی آئی وکیل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ یہ عدالت نہیں کہہ رہی کہ آپ کی سیاسی جماعت نے ایسا کیا مگر کیا اس واقعے سے انکار کیا جا سکتا ہے؟چیف جسٹس نے کہا کہ جب عدالت ایک حکم جاری کرے اور اس کے بعد ایسا واقعہ ہو جائے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟عدالت نے ماضی میں تحریک انصاف کے دھرنے میں پیدا ہونے والے حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایس پی رینک کے سینئر افسر کے ساتھ جو ہوا تھا اس میں ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بیرسٹر علی ظفر کو کہا کہ 2019 کے دھرنے والے کیس کا متعلقہ حصہ آپ پڑھ لیں۔بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ ہم چاہتے ہیں کہ لانگ مارچ کے حوالے سے اس عدالت کے دائرہ کار سے گرفتاریوں کو روکا جائے جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا آپ نے ضلعی انتظامیہ کو درخواست دے دی ہے؟پی ٹی آئی کے وکیل نے جواب دیا کہ ہم نے 25 مئی کو لانگ مارچ کے لیے ضلعی مجسٹریٹ کو درخواست دے دی ہے جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 27 مئی تک ملتوی کر دی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…