کراچی (آئی این پی)سماجی کارکن بلقیس ایدھی کے بیٹے فیصل ایدھی نے والدہ سے متعلق بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ایدھی صاحب کے بعد والدہ نے بہت سی چیزیں سنبھالی ہوئی تھیں، والدہ بہت کمزور تھیں اور انہیں 2014 سے دل کا عارضہ لاحق تھا۔فیصل ایدھی نے کہا کہ ایدھی صاحب کے انتقال کے بعد والدہ نے مجھے بھی ہمت دی، میں اب اکیلا ہو گیا ہوں، انھوں
نے سب سنبھالا ہوا تھا۔دوسری جانب بابائے خدمت عبدالستار ایدھی مرحوم کی اہلیہ بلقیس ایدھی کے انتقال پر سندھ حکومت نے آج یومِ سوگ کا اعلان کیا ہے۔بے لوث خدمت سے دنیا کا دل جیتنے والی کا دل ساکت ہوگیا،بلقیس ایدھی گزشتہ روز کراچی کے نجی اسپتال میں انتقال کرگئی تھیں،انہیں رمضان سے دو دن پہلے دل کا دورہ پڑا تھا۔ بلقیس ایدھی کی نماز جنازہ ہفتہ کو بعد نماز ظہر نیومیمن مسجد کھارادر میں ادا کی گئی جبکہ تدین میوہ شاہ قبرستان میں ہوئی ،بلقیس ایدھی کے انتقال پر سندھ حکومت نے آج یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ایدھی صاحب کی آخری رسومات سرکاری سطح پر ہوئی تھیں کوشش ہیکہ بلقیس ایدھی کی آخری رسومات بھی اسی طرح ہوں۔بلقیس ایدھی اپنے عظیم شوہر عبدالستار ایدھی کی طرح انسانی خدمت کی لازوال مثال تھیں۔ وہ 1947میں، بھارتی ریاست گجرات کے ضلع بانٹوا میں پیدا ہوئیں، سولہ برس کی عمر میں انہوں نے عبدالستارایدھی کے قائم کردہ نرسننگ ٹریننگ اسکول سے پیشہ وارانہ تربیت حاصل کی اورایدھی فاؤنڈیشن میں ہی ملازمت اختیار کرلی۔
ان کی صلاحیتوں سے متاثر ہوکر عبدالستار ایدھی نے ان سے نکاح کرلیا پھر دونوں نے ایدھی فاونڈیشن کیلئے دن رات محنت کی اور اسے پاکستان کی سب سے بڑی فلاحی تنظیم بنادیا۔بے گھر خواتین کی رہائش ، شادی، ،لاوارث بچوں کی دیکھ بھال سمیت بہت سے فلاحی کاموں کی نگرانی بلقیس ایدھی خود کرتیں، معصوم بچوں کی جان بچانے کیلئے انہوں نے جھولا پراجیکٹ بھی متعارف کرایا۔غلطی سے سرحد پار کرکے پاکستان آنے والی قوت گویائی اور سماعت سے محروم لڑکی گیتا کی دیکھ بھال پر انہیں بھارت نے مدرٹریسا ایوارڈدیا جبکہ حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں ہلال امتیاز سے نوازا گیا۔