اسلام آباد(آئی این پی) متحدہ اپوزیشن کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ختم ہوگیا۔متحدہ اپوزیشن کے مشترکہ پارلیمانی اجلاس میں 176 ارکان قومی اسمبلی شریک ہوئے جب کہ متحدہ اپوزیشن کا ایک رکن قومی اسمبلی چلا گیا اس طرح اپوزیشن کے کل ارکان کی تعداد 177 ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے 22 منحرف ارکان بھی پارلیمنٹ لابی میں موجود تھے۔متحدہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ آج عدم اعتماد پر ووٹنگ کے علاوہ کوئی اور چیز زیر بحث لائی گئی تو وہ توہین عدالت ہوگی۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہناتھا کہ کل عمران خان نے اپنے خطاب میں عدم اعتماد کی ووٹنگ کا اعلان کیا، تقاریر اور بحث کے دن ختم ہوچکے، آج صرف عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی، اس کے علاوہ تمام ایجنڈا غیر قانونی، غیر آئینی ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ اب ان کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں ہے، اگر یہ دوبارہ آئین شکنی کرنا چاہتے ہیں تو ان کی مرضی۔دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر امین الحق کاکہناہے کہ سرپرائز کا اعلان ماضی میں ہوا جس کا نتیجہ صفر نکلا۔پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں امین الحق نے کہا کہ آئین اور قانون کی پابندی فرض ہے، آئین کہتا ہے تحریک عدم اعتماد آنے کے بعد ووٹنگ کرائی جائے۔انہوں نے کہا کہ سرپرائز کا اعلان ماضی میں ہوا جس کا نتیجہ صفر نکلا جب کہ احتجاج ہر جہموری پارٹی کا حق ہے۔دوسری جانب خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ توقع کر رہے ہیں آج آئین کی حکمرانی ہوگی۔