اسلا م آبا د (نیوز ڈیسک) سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وضاحت دی ہے کہ ان کے کالم میں وہ نکات شامل ہی نہیں تھے جن کی تردید کی گئی۔سہیل وڑائچ نے کہا کہ احمد شریف چوہدری ان کے لیے قابل احترام شخصیت ہیں اور ذاتی ملاقاتوں میں نہایت خوشگوار انداز رکھتے ہیں۔ تاہم، ان کے مطابق شاید کوئی غلط فہمی پیدا ہوئی ہے کہ کالم میں ایسی باتیں کی گئیں جن سے ذاتی مفاد وابستہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو وضاحت کی ضرورت ہو تو وہ اس کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا تھا کہ فیلڈ مارشل نے برسلز میں نہ سیاسی گفتگو کی اور نہ کسی قسم کی معافی کا ذکر کیا۔ تقریب میں سینکڑوں افراد شریک تھے، کسی کو انٹرویو نہیں دیا گیا، اور سینئر صحافی نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔سہیل وڑائچ نے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم پر کہا کہ تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری نے ان پر تنقید کی، جبکہ پی ٹی آئی کے حامیوں اور بعض وی لاگرز کی جانب سے انہیں مختلف الزامات کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی حملوں کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتے اور ان کی 40 سالہ صحافتی خدمات ہی ان کی پہچان ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے کالم میں نہ تو انٹرویو کا ذکر تھا اور نہ ہی 9 مئی، عمران خان یا معافی کے حوالے سے کوئی بات شامل کی گئی تھی۔ کالم کا عنوان ’’پہلی ملاقات‘‘ تھا اور اس میں صرف اس تقریب کی عمومی گفتگو بیان کی گئی تھی، جہاں تقریباً 800 لوگ موجود تھے۔سہیل وڑائچ کے مطابق، انہوں نے صرف یہ تحریر کیا تھا کہ سیاسی مصالحت کے حوالے سے قرآن کی آیات اور ان کے تراجم پیش کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جن نکات پر بڑے پیمانے پر تردید کی گئی، وہ ان کے کالم کا حصہ ہی نہیں تھے۔